تحریر : ممتاز امیر رانجھا
انسانی زندگی رومن رینز کی ریسلنگ کی طرح ہے۔وہ رِنگ میں ایمانداری سے لڑتا ہے لیکن دوسری طرف wweکا مالک ٹرپل ایچ نہایت بے ایمان آدمی کا کردار ادا کرتا ہے۔وہ اپنے سارے بے ایمان ساتھیوں کی مدد سے ہمیشہ رومن رینز کے راستے میں رکاوٹیں حائل کرتا ہے۔وہ لڑتا ہے ،بارہا مار کھاتا ہے مگر مایوس نہیں ہوتا ۔کئی دفعہ ورلڈ چمپئن کا ٹائیٹل اپنے نام کرنے کے قریب ہوتا ہے لیکن اسے طاقت اور سازش کے ذریعے دبا دیا جاتا ہے۔بالآخر 2015کے آخری عشرے میں ٹیلینٹد رومن رینز نے ایمانداری اور حوصلے کی مثال قائم کرتے ہوئے نہ صرف ورلڈ چمپئن شپ جیتی بلکہ ٹرپل ایچ کو بھی اتنا مارا کہ تاحال وہ ہسپتال میں پڑا رومن رینز کی یاد سے سرشار ہے۔مایوسی گناہ ہے ،مایوسی انسان کو جلدی جلدی موت کے کنارے لا کھڑا کر دیتی ہے۔بے ایمانی کے آگے سر نگوں رہنے والے عزت کی زندگی نہیں جی سکتے۔عزت سے جینے میں سختیاں تو برداشت کرنی پڑتی ہیں لیکن عزت ہی انسانی احترام میں اضافہ اور اخلاقی بلندی کا ذریعہ بنتی ہے۔ہر انسان کابے ایمانی کے خلاف ڈٹ جانا ہی کامیابی ہے۔جو لوگ ساری عمر محنتی،بردبار اور ایماندار ہو کر رہتے ہیں ان کے لئے اللہ تعالیٰ ہمیشہ کامیابی کے رستے کھلے رکھتے ہیں۔چائنا کی مثال لیں چائنا نے دنیا کے نقشے پر پاکستان کے بعد قدم رکھا،چائنی قوم میں ایک ہی خامی ہے کہ وہ مسلمان نہیں لیکن محنت اور ایمانداری میں ہم لوگوں سے کوسوں آگے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتیں چائنی قوم کی مدد اور سپورٹ کے محتاج ہیں۔محنت کبھی رائیگا ں نہیں جاتی،جو محنت کرتا رہارہتا ہے ایک نہ ایک دن اس کا پھل اس کی جھولی میں ضرور گرتا ہے۔
ہم سارے بحثیت قوم یا انفرادی لحاظ سے اگر سوچیں تو ہماری ناکامیوں اور کمزرویوں کا سبب کام چوری، بے ایمانی اور مایوسی ہے۔ہماری قوم نے ترقی کے تمام راستوں پر کروڑوں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ہمارے سیاستدان عوام میں سے ہی آتے ہیں اور جب تم ایمانداری عوام کے خمیر میں نہیں سماتی تب تک ہمارے سیاستدان عوامی ”خادم” نہیں ہو سکتے۔پاکستان پیپلز پارٹی اپنی سابقہ کرپشن کو چھپانے کے لئے موجودہ حکومت کو پانچ سال بلیک میل کرتی رہے گی۔ایم کیو ایم اپنے غلط کئے پر معافی مانگنے کی بجائے مزید مہلت لینے کے چکر میں رہے گی۔پی ٹی آئی والے اپنے آپکو راہِ راست پر لانے سے رہے۔ن لیگ میں موجود کچھ کرپٹ لوگ باقی پارٹی کے ایماندار لوگوں(ن لیگیوں) کو بدنام کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ملک میںغربت ضرور ہے لیکن اللہ کے بندو اگر یہاںمیٹرو بس چلتی ہے راولپنڈی ،اسلام آباد،لاہور یا کراچی کے لوگوں کو سفر میں آسانی ملتی ہے،میٹرو ٹرین چلتی ہے ملک ترقی یافتہ لگتا ہے یا موٹر وے بنتی ہے تو کس کا فائدہ ہے۔
بھائی جان مثبت ہو جائو عوام کا فائدہ ہے ملک کا فائدہ ،گستاخی معاف ہم لوگ اس پر بھی ناخوش ہیں۔غریب عوام کے بازو کاٹنے والے اجارہ دار لوگ سزا کے مستحق ہیں،پروٹوکول کی وجہ سے غریب کی بچی بازو پر مر جاتی ہے اس کا قصور وار کون ؟پروٹوکول لینے والوں کو سوچنا ہو گا کہ ان کو پروٹوکول ملنے سے عوام کی زندگی اجیرن ہوتی ہے،انہیں بے جاپروٹوکول ترک کرنا ہو گا۔ہمارے ملک میںکئی نام نہادلوگ” سیاستدان” محض اس لئے بنتے ہیں کہ وہ اپنی ناجائز کمائی اور ناجائز کام چھپا سکیں۔کوئی ٹیکس بچاتاہے ،کوئی لوگوں کی زمین پر قبضہ کر لیتا ہے۔کوئی غریب کو پریشرائز کر کے اس کا حق مار لیتا ہے۔کوئی بجلی چوری اور گیس چوری کر کے پٹرول پمپ یا گیس فلنگ اسٹیشن چلا لیاہے۔
ہم بحثیت مسلمان سارے لوگ ہی اتحاد و ایمان کی طاقت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔شیطان ہمیں ورغلانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑتا،ہم شیطا ن کے جال میں جلدی پھنس جاتے ہیںاور اس کوتاہی کی بڑی وجہ کئی دفعہ بیان کر چکے ہیں کہ ہم لوگ نماز پڑھنا اور قر آن پاک کی تلاوت کرنا ہی بھول گئے ہیں۔شیطان ہمیں آپس میں بھی لڑاتا ہے اور زندگی کی ساری برکتیں بھی کم کروا دیتا ہے۔ہماری عورتیں غیر محرموں میں مکس اپ ہونا کیو ں پسند کرتی ہیں؟ہمارے مر د غیر محرم عورتوں کی گفتگو کیوں انجوائے کرتے ہیں؟ہماری عورتوں نے گھریلو معامالات سنبھالنا تھے لیکن اسلامی ضابطہ حیات کے باوجود عورتوں نے بازار اور دفاتر کے معاملات تک سنبھال لئے ہیں۔مرد بھی ریلیکس ہیں کہ صاحب گھر میں پیسے زیادہ آنا شروع ہو گئے ، ٹھیک ہے گھر میں پیسے زیادتو ہوگئے لیکن بھائی صاحب آپ کے گھر سے مامتا والی پرورش گئی،آپ کی اگلی نسل ماں کی بجائے آیا کو ماں سمجھے گی اور اس کی تربیت کا اللہ حافظ۔عوام ووٹ دیتی ہے لیکن سوچتی نہیں کہ منتخب ہونے والے میں علاقے کی ترقی کے لئے کام کروانے کے گُٹس ہیں یا نہیں؟عوام یہ نہیں سوچتی کہ ان کا نمائندہ چور ہے یا ایماندار؟عوام کو اچھا بھلا پتہ ہوتا ہے ان کا نمائندہ ترقیاتی کام کے پیسے کھا جائے گا۔
لیکن پھر بھی لائن میں لگ کر ذلیل وخوار ہو کر اپنا ووٹ ضائع کر دیتی ہے۔ہمارے عوام نام نہاد نمائندوں کے ہاتھوں ایسے لٹتی ہے جیسے کچھ لوگ بندوق کی نوک پر لٹ جاتے ہیں اور کچھ خود بخود اپنا سب کچھ نکال کر ڈاکو بھائی کو رخصت کرتے ہیں۔ کوئی بھی حکومت سلیکٹ ہو کر آتی ہے تو اسے پریشر مافیا خواہ مخواہ دباتا رہتا ہے۔کبھی پٹرول گیس کو مہنگا کروانے والے اور کبھی اشیا ء کی مہنگائی کے لئے پریشر ڈالے والے دباتے رہتے ہیں۔اب سعودی عرب کا معاملہ ہی لیں ،سعودیہ نے اگر ایرانی گناہ گار کو سزا دی ہے تو اس معاملے میں بھی ہماری اپوزیشن حکومت کو سعودیہ کی حمایت کرنے سے ڈرانے دھمکانے سے باز نہیں آرہی۔حالانکہ جو کچھ ہوا سب کے سامنے ٹھیک ہوا لیکن اس معاملے پر بھی اپنی حکومت کو بلیک میل کرنا کہاںکی انسانیت ہے،یہ سعودیہ کا معاملہ ہے انہوں نے جو کیا درست کیا اس میں اس حکومت کی کیا غلطی؟۔
حکومت وقت کے پاس بہت کم وقت ہے انہیں عوام کو ڈیلور کرنا چاہیئے۔حکومت اور پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف بہترین طریقہ سے نبرد آزما ہے۔حکومت کو علاقائی ترقیاتی کاموں کو علاوہ تیزی سے لوڈ شیڈنگ ،مہنگائی کے کاموں پر رومن رینز کی طرح کام کرنا ہو گا۔حکومت کے تمام منتخب نمائندوں کو اپنے دائیں بائیں موجود ٹرپل ایچ جیسے بے ایمان کرداروں سے ڈرے بغیر عوام کی سیاسی ،سماجی اور معاشرتی سپورٹ کے لئے تمام پروٹوکول اورآسائشوں سے باہر نکل کے عوامی دہلیز پر آنا ہوگا۔اس ملک کے لئے چو پانچ سال ملے ہیں اس کو حلال کرنا ہوگا او ر عوامی اعتماد میں اضافہ کرنا ہوگا۔اگر حکومت وقت ایسا نہیں کر سکے گی تو ٹرپل ایچ کی طرح زخموں سے چور چور ہو کے اسمبلیوں سے کوسوں دور آئندہ الیکشنوں سے باہر ہو جائے گی۔ہماری خواہش ہے کہ میاں نواز شریف کی حکومت کامیاب رہے تاکہ ملکی ترقی کا گراف مزید بلند ہو اور عوام کی غربت کا خاتمہ ہو جائے۔کاش اے کاش۔
تحریر : ممتاز امیر رانجھا