کالو نے آسمان کی طرف منہ اٹھا کر کہا، “اڑے! ام نے آج تک تم سے کچھ نہیں مانگا۔ واللہ!
آج ام لوک کا پائنل میچ ہے۔ بڑا، بڑا مچھندر امارے کھلاپ کھیلے گا۔ مولا! بس آج جیت کے سوا کچھ نہیں مانگتا تم سے۔”
کالو نے اس دعا کے بعد اپنے ہاتھوں کی دونوں انگلیاں اوپر اٹھا کر افریقی انداز میں ناچتے ہوئے “جیے شاہ، جبل میں شاہ، جیے شاہ، جبل میں شاہ۔ نورانی نور کر ہر بلا دور” کا ورد شروع کر دیا۔
“کالو، اڑے، او، کالو۔ ۔ ۔”
رحیم بخش نے اپنے گلے سے لپٹے ایرانی رومال کو اتارتے ہوئے کہا۔
“بچہ، پٹ بال کو جس نے کنٹرول میں رکھا۔ سمجھو گیم اس نے جیت لیا۔ کیا۔ ۔ تم دیکا، برازیل کا۔ پیلے، رونالڈو۔ ۔ وری اپنا وہ کیا بولتا ہے۔ ۔ پرتگال کا کرسچیانو رونالڈو۔ ۔ سب بال کا جانی دشمن ہیں نی۔ ۔
ایک دپا گیند ان کو ملا نئیں۔ ۔ وری نیٹ میں گیا نئیں۔ ۔ ۔ واللہ۔ ۔ بس میرا تم کو یہ ہی نصیحت ہے آج ام کو تم سے بہت امید ہے۔ تم گیم جیتے گا۔ سینٹر پاروڈ۔ کیلنا۔ کالا جی، کا واڑہ نیئں اے۔ ۔ ۔ کیا بولتا ہے۔ ۔
لیپٹ۔ رائٹ، سینٹر، سینٹر ہاپ۔ باڈی ڈاج، کٹ، ، مٹ سب کو بھیجے میں رکھنے کا ہے۔ ۔ کیا بولتا ہے۔ بس گیند کو چھوڑنے کا نئیں ہے۔ کیا۔ ۔”
“رحیم بکس۔ ۔ تم پھکر مت کرو۔ ۔ واللہ آج یہ سب لوک ام کو نہیں پکڑ ے گا۔”
جیے شاہ، جبل میں شاہ، جیے شاہ، جبل میں شاہ۔ نورانی نور، کر ہر بلا دور۔ ۔ کالو نے پھر ایک بار پھر جھوم جھوم کر یہ ورد شروع کر دیا۔
“اڑے۔ ۔ او۔ ۔ لالو۔ ۔ تم کو بھی دعا مانگنے کا ہے۔ ۔ آج کا میچ بڑا ٹپ ہے۔ وری سب کو دعا مانگنے کا ہے۔ ۔
ؔ”آج سب کو پتہ چل جائے گا۔ چاکیواڑہ نے بھی ایک پیلے رونالڈو اور کرسچیانو رونالڈو پیدا کیا ہے۔ کیا بولتا ہے۔