تحریر : سجاد علی شاکر
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا” زمین پر خشکی اور تری میں جو بھی فساد بپا ہوتا ہے۔ یہ سب تمہارے اعمال کا نتیجہ ہے” ایک اور مقام پر فرمایا اگر تم تقویٰ اختیار کرو تو ہم تم پر زمین وآسمان کی نعمتوں کے دروازے کھول دیں گے۔ ان دو آیات پر غور کیا جائے تونظام کائنات اور نظام زندگی آسانی سے سمجھ میں آ سکتا ہے۔ جس کا لب لباب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کے احکامات اور سیدناحضرت محمد رسول اللہ کے طریقوں کو اپنا لیا جائے تو اس سے آخرت تو بن ہی جائے گی دنیا کی زندگی بھی آسان ہوجائے گی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ نیکوکار خواہ غریب اور نادار کیوں نہ ہو ان کے چہرے پر وہ بشاشت اور سکون دکھائی دے گا جو مالدار کو نصیب نہیں۔ اسی طرح جہاں اعمال کے انفرادی اثرات انسانی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں اجتماعی زندگی بھی ان سے باہر نہیں ہے کیونکہ فرد سے ہی ایک معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ چنانچہ جہاں تقویٰ اختیار کرنے پر پوری بستی اور پوری قوم کو نوازنے کا قرآن نے وعدہ کیا ہے وہیں ہر قرآن کریم نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر تم اس کے برعکس زندگی گزاروگے تو تمہیں نہ صرف زمین و آسمان کی برکات سے محروم کردیا جائے گا بلکہ تم کو شدید مصائب و آلام اور آفات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
شمیم سے میری ملاقات تقریبا 6سال بعد ہوئی ،اتنے ہی سال اُس کی شادی کوگزر چکے تھے ،بچپن سے شادی تک شمیم صحت مند ،خوش باش اور زندہ دل لڑکی تھی، اُس کی شادی بھی پڑھے لکھے ،برسرروز گار خوبصور ت لڑکے کے ساتھ ہوئی تھی پر 6سال بعد اُسے دیکھ کر مجھے شدید دکھ کا جھٹکا لگااور میری حیرت کی کوئی انتہاء باقی نہ رہی ،اُسے دیکھ کر لگا جیسے وہ کبھی مسکرائی ہی نہ تھی ،جیسے وہ صدیوں سے بیمار ہو،ڈیپریشن اُس کے چہرے سے چھلک رہی تھی،آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے اُس کی تکالیف کی گواہی دے رہے تھے ،آپ کو بتاتا چلوں کہ شمیم میری فسٹ کزن اور میٹرک تک کی کلاس فیلو ہے۔،اُس نے مجھے ہمیشہ بہنوں جیسا پیار کیا ،ایسی محبت مجھے بھی اُس ساتھ ہے ،بڑی ضد کرنے پر اُس نے بتایا کہ وہ عرصہ دراز سے شدید پریشان ہے ،رات کے وقت والی ملاقات ادھوری رہ گئی ،صبح ناشتے کی میز پر شمیم نے مجھے ساری کہانی دکھ بھری لہجے میں سنا دی ،
اُس کو کچھ عرصے سے جسمانی بیماریوں نے نرخے میںلے کرکمزور اورپریشان کر دیاتھا،اُس کا جسم ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا تھا۔چہرے پر بہت موٹے موٹے دانے نکل آئے تھے۔جن کے باعث اس کا چہرہ بہت بد نما نظر آنے لگا تھا۔ڈاکٹر سے چیک ا پ کروانے کے بعداس پر انکشاف ہواکہ اسے شوگر ہے۔بلڈپریشر کی و ہ پرانی مر یضہ تھی ۔اس کا علاج شروع ہو چکا تھا۔مگر نقاہت تھی کہ بڑھتی جا رہی تھی۔ذرا سا کام کر کہ اس پر بے حساب تھکن طاری ہو جاتی تھی۔سانس پھول جاتا اور دل زور زور سے دھڑکنے لگتا،اس کی اس گرتی ہوئی صحت کی وجہ سے گھر والے اس سے دور ہوتے جا رہے تھے۔ایسے میں اس کی ایک دور کی رشتہ دار نے اسے ایک روحانی حامل کا پتہ دیا ۔جو ایسی بیماریوں کا بہت اچھا علاج کرتاتھا ۔بس شمیم نہ آدیکھا نہ تا پہنچ گئی عامل کے پاس اپنے بیماریوں کاعلاج کروانے، عامل باوانے اس کی بیماریوں کی داستان سننے کے بعد اسے بتایا کہ اس پر بہت سخت قسم کا جادو کیا گیا ہے۔
خاندان میں جن افراد نام پ اورک سے شروع ہوتے ہیں وہ شمیم سے سخت قسم کا حسد کرتے ہے۔یہ بات سنتے ہی شمیم کو اپنی نند کرن اور اپنی بھابھی پاکیزہ کا خیال آیا،عامل باوا کی بات سن کر گہری سوچوں میں ڈوب گئی ۔ جیسے جیسے سوچوں کی گہرائی بڑھتی گئی اُس کا یقین پختہ ہوتا گیا۔کہ وہی دونوں اس کی خوبصورتی اور خوش قسمتی سے جلتی ہیں۔یہ بات اس نے اپنے شوہر کو بتائی جو پہلے ہی شکی مزاج تھا۔اس نے من و عن اپنی بیوی کی بات پریقین کرلیا،اس نے اپنے خا ندان والوں سے ملنا جلنا چھوڑدیا۔وقت گزرتا گیا عامل باواعلاج کرتے رہے پر شمیم کو تعویزوں سے آرام تو نہ آیا،مگر قریبی رشتہ داروں میںناراضگی اور عداوت کی نئی داستان شروع ہو گئی ۔جتنا پیسہ شمیم نے عامل باوا کو جادو ختم کرنے کے لیے دیا ، وہ ڈاکٹری علاج پر خرچ کرتی تو شاید اسے آرام بھی آجاتا ،مگر جعلی عامل باوا کے چکر میں پڑ کر وہ اور اس کا شوہر دونوں کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے اب نا صرف رشتوں سے محروم ہو گئے ۔بلکہ دولت بھی ان کے ہاتھ سے چلی گئی تھی۔اس طرح گھر کا بچا کچا سکون بھی برباد ہوگیا ۔قارئین یہ سارا قصہ آپ کو سنانے کا مقصد یہ بتانا ہے
آجکل اپنے مسائل اور پریشانیوں کے حل کے لئے عاملوںاور پیروں کے پاس جانے کا رجحان خواتین میں بڑھتا جا رہا ہے۔ان میں سے اکثر عامل جعلی ہوتے ہیں اور ان کی دوکان بھی ہمارے ہاں کی خواتین کی دلچسپی کی وجہ سے ہی چمکتی ہےبھولی بھالی خواتین کو لو ٹ کر یہ لوگ اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ۔یہ لوگ اپنے آپ کو کالے جادوکا ماہر بتاتے ہیں۔اور اپنے پاس آنے والی خواتین کو بھی یہی نوید سناتے ہیں ۔ کہ ان پر جادو ہوا ہے،جس کا توڑکرنا پڑے گا پریشانیوں میں گھری خواتین ان کی سب باتوں کا فورّا یقین کر لیتی ہیں۔ جیسا یہ کہتے ہے ویسا ہی کرتی ہیں اور اپنے رشتہ داروں کے لیے دل میں بغض ڈال لیتی ہیں۔ان جعلی عاملین کے پاس خواتین کی اکثریت جاتی ہے جبکہ مرد حضرات بہت نظر آتے ہیں۔جس سے خواتین کے ایمان کی کمزوری بھی ظاہر ہوتی ہے۔ خواتین میں حسد کا جذبہ بھی بدرجہ اتم پایا جاتا ہے اس بات سے یہ جعلی عاملین باخوبی واقف ہوتے ہیں۔ ان کی اس کمزوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں۔بعض خواتین تو ان جعلی پیروں کے چکروںمیں نہ صرف پیسہ بلکہ عزت بھی گنواآتی ہیں۔ اور جب انہیں ہوش آتا ہے تب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے،ضروری نہیں تمام عاملین جعلی ہوںبعض بہت نیک بزرگ بھی ہوتے ہیں۔اور ان کے علاج اور دعائوں سے لوگوں کو بہت فرق پڑتا ہے۔مگر کیا کریں کہ اکثریت روحانی علاج کے نام پر لوگوںکو لوٹتی نظرآتی ہے۔
جادو بر حق ہے۔اور اس کی حقیت سے کو ئی انکار نہیں کر سکتا مگر یہ جعلی عامل سب کو یہی کہتے نظرآتے ہیں۔کہ ان پر جادوہوا ہے اور پھر یہ خواتین ان کے چکروں میں ایسی پڑتی ہیںکہ اپنا سب کچھ تباہ کر لیتی ہیں ۔خواتین کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات با برکت پر یقین رکھیں وہ رب جو ہماری شہ رگ سے زیادہ قریب ہے اس سے مانگیں وہ ضرور دے گا ۔ بزرگوں اور نیک بندوں سے دعاکروانے میںکوئی حرج نہیں ہے اور روحانی علاج سے زیادہ متبرک اور دیرپا علاج بھی کوئی نہیں ہے مگر ان جعلی پیروں کے چکروں میں پڑکر اپنی دنیا اور آخرت تباہ نہ کریں اور کسی پر کالا جادو یا کسی بھی قسم کا جادو مت کروائیں کیونکہ اس سے آپ سب کو صرف نقصان ہی ہو گا ۔اور آپ اپنے اپنوں کو بھی خود سے دور کر بیٹھے گے۔
تحریر : سجاد علی شاکر
sajjadalishakir@gmai.com
03226390480