تحریر : ناصر عزیز چوہدری
وادی سہنسہ ہو لاڑ سے گلپور تک 37 کلومیٹر لمبی 15کلو میٹر چوڑی دریائے پو نچھ اور جہلم کے درمیان واقع ہے وادی ایک ایسا مر کز ہے جہاں کو ٹلی راولپنڈی ڈڈیال بلوچ اور سدھنوتی کی سڑکیں آملتی ہیں ،سب ڈویژن سہنسہ آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے خاصا وسیع اور زر خیز ہے چند دیہات دور جدید میں بھی پسماندہ ہیں جہاں ضروریا ت زندگی اور جدید سہولتوں کافقدان ہے ہر معاشرہ کی ترقی کیلئے تعلیم سب سے اہم اور دوسرے نمبر پر صحت ہے معیاری تعلیم اور صحت کی بنا ء پر اقوام اورممالک ترقی یا فتہ ہو گئے ۔جن جگہوں پر ان دو سہولتوں کا فقدان ہے وہاں پسماندگی نے ڈیرے جما رکھے ہیںہما ری بد قسمتی ہے کہ ہم آج تک ایک قوم نہ بن سکے پھر ترقی کی توقع ممکن ہی نہیں ۔ترقی کیلئے منظم منصوبہ بند ی اتحاد ،یگانگت یکجہتی اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہو تی ہے یہ حقیقت ہے ہم بحثیت قوم ان خوبیوں سے عاری ہیں اور اگر کو ئی رفا ہ اور فلاح کا کا م کر نا بھی چا ہے تو طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کر کے ہم رخنہ اندا زی سے باز نہیں آتے۔
اس طرح کا رخیر اور صدقہ جا ریہ کی ایک واضح مثال بوستان ٹرسٹ سہنسہ ہے جو را جا منشی خان سا بق ممبر اسمبلی اوورسیز نے ذاتی 9کروڑ خرچہ کر کے ایک دید ہ زیب اور وسیع عمارت بو ستان ٹر سٹ کے نا م سے بنوا کر محکمہ صحت کے حوالے کی عمارت جہاں خوبصورت تعمیر کی گئی ہے وہاں نہایت معیاری اور وسیع بھی ہے جدید مشینری بھی موصوف نے مہیا کی لیکن چندمفاد پرست افراد نے موصوف کو دعوت دیئے بغیر افتتاح کر ڈالا کیا یہ حرکت درست تھی ہر گز نہیں جس شخص نے اپنی آمدنی سے نو کروڑ رو پے خرچ کر کے سہنسہ کیے عوام کیلئے ایک انمول تحفہ فراہم کیا تھا ضرورت تھی کہ اس شخص کی قدر اور حوصلہ افزائی حکومت اور محکمہ کی طرف سے کی جا تی۔
عوام تو احسان کے معترف ہیں ہی لیکن حکومتی پذیرائی اور حوصلہ افزائی دیکھنے میں نہ آئی کیا اس طرح کے رویہ سے کو ئی صاحب ثروت شخص آئندہ اس طرح کے کا م میں دلچسپی لے گا قطعاََ نہیں۔نہا یت قیمتی مشینری بیکار پڑی ہے اس کو کا م میں لا نے کی اشد ضرورت ہے مگر ایسا نہ ہو سکا سہنسہ میں اپریشن تھیٹر کی جدیداور مکمل سہولت مو جود سرجن مو جود لیکن کو ئی کا م کر نے کو تیا ر ہی نہیں گا ئنا لو جسٹ ہو نے کے با وجود کو ئی کا م نہیں صرف حکومتی خزانے تنخواہ کے طور سالا نہ لا کھوں روپے وصول کیے جا تے ہیں پینڈ کس اور ڈلیوری جیسے با لکل نا رمل کیسز کو ٹلی ریفر کر کے جان چھڑانے میں ہسپتال عملہ اچھی مہا رت رکھتا ہے ایکسرے مشین عرصہ ڈیڑھ سال سے ناکا رہ پڑی ہے ہیو ی جنریٹرمکمل ز نگ آلودہ ہو چکا ہے ترقی یا فتہ ممالک میں رفاہ اور فلاح کے کا م کر نے والوں کی حکومتی سطح پر حوصلہ افزائی کی جا تی۔
مگر ہمارے ہاں الٹی گنگا بہتی ہے نہ جا نے کتنی صدیوں بعد ایسی فکر پیدا ہو گی ہمارے مقامی لیڈران نے عوام کو ٹوٹی کھمبے کی سیاست میں الجھا ئے رکھا ہے برادری ازم کی لعنت کو ہوا دی جا تی ہے اور الیکشن میں سارا زور برادری ازم پر دیا جا تا ہے مقامی اداروں کی بہتری کیلئے کو ن سوچے لیڈران کے پاس اس طرف دھیا ن کا وقت نہیںہو تا اورنہ ہی ضرورت محسوس کرتے ہیں سہنسہ ہسپتال میں ادویا ت کی کمی شدت سے محسوس کی جا تی ہے آگے موسم گرما آرہا ہے سانپ کاٹے کے کیس زیادہ ہو تے ہیں اس لیے ضرورت ہے کہ THQسہنسہ میں سانپ کاٹے کے ٹیکے وافر مقدار میں مہیا کیے جا ئیں تا کہ مقامی سطح پر ہی علاج ممکن ہو سکے ۔سرکاری اداروں میں تعلیمی ادارے بھی اصلاح طلب ہیں۔
اساتذہ کی ورکشاپس اور فوری تربیت کے انتظاما ت کیے جا ئیں رزلٹس کو بہتر اور معیا ری بنا نے کی کوشش کی جا ئے چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم مؤثر بننے ہی سے اصلا ح و احوال کی توقع کی جا سکتی ہے بوستان ٹرسٹ کے چیف ڈونر راجا منشی خان جو خفا ہو کر انگلینڈ چلے گئے واپس لا کر حوصلہ افزائی کی جا ئے ایک مثالی اور وسیع عمارت اس شخص نے بے لوث بنا کر عوام کو جدید علاج سے مستفید ہو نے کی سہو لت دی مگر ناسمجھ لو گوں نے سیاسی دشمنی کا انتقام لیا اور معاملات کو الجھا کر عوام کو سہولتوں سے دور کر نے کی مذموم کوشش کی یہ فعل قابل مذمت ہے۔
خدمت کو مذمت اورندامت کا سامنا کرنا پڑا سہنسہ کیلئے گزشتہ دور میں گرڈاسٹیشن منظور ہوا مگر وہاں بھی سیاسی ڈنڈی نے کام کر دکھا یا حکم امتنا عی اور رخنے وہاں بھی ڈالے گئے تاکہ عوام کو مزید ترسا ئے اور الجھا ئے رکھا جا ئے نشاندہی شدہ مسائل پر حکومتی توجہ کی اشد ضرورت ہے عوام علاقہ کی بہتری اور سہولیات کی فرا ہمی میں کو ئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا جائے۔
تحریر : ناصر عزیز چوہدری
Email.nasiraziz678@gmail.com