تحریر: شاہ بانو میر
حلقہ این اے 122 یادگار لمحات اور واقعات چھوڑ کر وقت کے آنچل میں فیصلہ سنا گیا ‘ نظر بٹو شیخ رشید عمران خان کیلئے اچھا شگن کبھی ثابت نہیں ہوا لیکن زمینی حقائق جس کہانی کا باب ادھورا دکھاتے ہیں اس میں مرکزی کردار شیخ رشید کا ہے جو ہر بار اس وقت منظر عام پر آتا ہے جب وہ اندرونَ خانہ عمران خان کے ذہن کو ہائی جیک کر چکا ہوتا ہے۔
ہر بار شکست ہر بار ہزیمت عمران خان ہم سب نظریاتی لوگ ہیں اور اب تو سب کہتےہیں کہ آپ نظریہ دے کر خود ذاتی انا کی جنگ میں مسلسل اپنے نوجوانوں سے وعدوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں ایک طرف سیاست ہے جو آپ نے اتنی شدت پسندی کی شروع کی کہ جس کو خود پارٹی کے اندر سنبھالنا آپ کیلئے ناممکن ہو رہا ہے۔
مرکزی قیادت کے وہ سارے معتبر نام جو آپ نے بڑے عہدوں پر فائز کر دیئے آپ کے نوجوان کو برانگیختہ کر گئے کیا پاکستان الیکشن کمیشن پر سوال اٹھانے کی بجائے آپکو مرکزی قیادت کی جانب توجہ نہیں دینی چاہیے؟ اوور سیز چیپٹر عرصہ دراز سے آپ سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ان پر جمے ہوئے اراکین کو اب کرسی سے اٹھوایئں اور کسی اور کو موقع دیں لیکن آپ سنتے ہی نہیں تو آپ لے مطالبے پر پورا ملک ایک لمحے میں اسٹینڈ بائی کیسے ہو؟ لمحہ فکریہ تو اب یہ ہے کہ چوہدری سرور کی بات نوجوان سن رہے ہیں لیکن آپ سے مذاکرات اور آپ پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں؟
دوسری جانب غالب صاحب کے ساتھ پورا ملک جُڑ گیا ان کے نظریاتی ٹھہراؤ اور ٹھوس سوچ پر آپ مسلسل وہی کام کر رہے جو ماضی میں دیگرع سیاسی جماعتیں کرتی تھیں گھر کی جانب سے آپکو بے سکونی کا سامنا ہے خاندان نے اس بار آپ کا ساتھ نہیں دیا وجہ ریحام خان اور جمائمہ خان ہیں بچے آپ کے خاندان سے بہت گھلے مَلے ہوئے ہیں اور ریحام خان کے بچے کسی کو گوارہ نہیں کہ بنی گالہ میں رہیں ذہنی دباؤ ایک طرف جمائمہ جس کے خاندان نے اور خود اس نے آپ کی ہر ممکن امداد کی کینسر ہسپتال کیلئے آج ساری جدوجہد کا آپ اپنے نام کرتے ہیں لیکن برطانیہ کے شاہی خاندان کی خبوصورت شہزادی سے لے کر بین القوامی نامور شخصیات سے جتنی مدد جمائمہ کے گھر والوں نے کروائی یہ سب جانتے ہیں۔
آپ نے طلاق دی وہ وفا کی دیوی آپ کے بچوں کی ماں بن کر اکیلی انہیں پالتی رہی اور آپ کے ساتھ امدادی مہم میں بھی حصہ لیتی رہی اسکو چھوڑنے کا کمزور جواز دیا تھا آپ نے کہ سیاست دان پریشان کرتے ہیں یہودی لابی کہتے ہیں حالانکہ آپکو اس وقت سیاسی کامیابی میں وہ مخل ہوتی دکھائی دے رہی تھیں آپ انہیں انگلینڈ بھیج کر طلاق نہ دیتے وہ سمجھدار تھیں سمجھوتہ کر لیتیں کیونکہ اس نے ایک طویل حصہ آپ کیلئے اکیلے کاٹا پٹھان تھے آپ ہاتھ تھاما تھا اسکا پھر چھوڑ دیا اب جب ریحام خان اچھی لگیں تو آپ نے خاندان کی پرواہ نہیں کی نہ ہی اب بچے یاد آئے مگر اُن سب نے مل کر آپکو بتا دیا کہ آپ ہر قدم ٹھیک نہیں اٹھاتے یہی وجہ ہے آج آپ نہ صرف برطانیہ جاتے ہیں تو وہ احترام نہیں پاتے جو ماضی میں طلاق کے باوجود ان کا وطیرہ تھا بہنیں جن کو پولیس نے بالوں سے گھسیٹا آپ کی خاطر کیا کیا نہیں کیا تھا انہوں نے؟ شادی کرتے ہوئے حسب عادت آپ نے انہیں بلانا بھی گوارہ نہیں کیا۔
نتیجہ آج لاہور میں آپ تنہا اکیلے پریشان دکھائی دیتے ہیں خان صاحب یہ زندگی کے کچھ سبق ہیں جو آپ نے نہیں یاد کئے اگر یہ بنیاد پکی ہوتی تو ملک کی باگ ڈور بھی درست انداز میں مل جاتی زندگی ذات تک آپ کی ہے ملک تک نہیں انتشار پسند پارٹی جہاں کسی کا سر ہے نہ پیر ہر کوئی عمران خان کے ذرا پیچھے ہونے کا منتظر ہے دیکھ لیجئے گا یہ پارٹی پی ٹی آئی محمود شاہ گروپ پی ٹی آئی حسام پی ٹی آئی اسد عمر پی ٹی آئی ریحام خان پی ٹی آئی شیریں مزاری پی ٹی آئی چوہدری سرور اور فلاں فلاں کے ناموں سے دکھائی دے گی خُدارا اب اپنا جنون اور انا کو 2018 تک کہیں دفنا دیں خود بھی بے سکون چہرے کو ذرا سکون دیں اور عوام کو بھی جینے دیں جلد بازی اور یکطرفہ سوچ کسی ادارے کی تباہی ہے سوچئے کونسی ٹیم ہے آپ کے پاس؟ اس ملک کے نازک بگڑے ہوئے انتظامی معاملات کیلئے 2012 میں آپ نے پیرس میں 200 بندوں کی تلاش کا کہا تھا 2015 آگیا آپ کے پاس خیبر پختونخواہ میں 50 بندے نہیں ہیں 200 کا ہدف کہاں کیسے عبور کریں گے؟ چوہدری سرور کا تجربہ اور سیاسی انداز نوجوانوں کو آپ سے زیادہ ان کے قریب کر رہا ہے۔
خاموشی کو اپنا کر 2018 تک اپنی اس بگڑے مزاج پارٹی کو کسی سمت لائیں اس لئے کہ عمران خان وہی سجتا ہے جو بلند و بانگ دعوےٍ کرتا تھا جن میں سچائی تھی مگر اب دھندھلاہٹ ہے ہر بیان میں دوسری جانب بیرون َ ملک آپ کو پیسے تو بہت مل گئے سرمایہ داروں کی ٹولیوں کی صورت لیکن یہاں بھی آپ منفی ہو رہے ہیں بغیر کسی سیاسی تربیت کے جس کیلاٹھی اسی کی بھینس جو جتنی غنڈہ گردی کر لے اتنا ہی کامیاب یہ تو روایتی فارمولہ ہے جو پٹ چکا ہے مگر یہی چل رہا ہے نظر بٹو کو ہٹائیں (شیخ رشید) اپنے آپ کو ٹرازن یا سپرمین نہ سمجھیں اللہ کے آ گ ےعاجزی سے جھکیں اورگزشتہ غلطیوں سے تائب ہو کر پرسکون ٹھہرے ہوئے سمندر کی طرح اپنی مرکزی قیادت سے لے کر نیچے ذیلی قیادت تک تنظیمَ نو کریں اگر آپکواگلا الیکشن جیتنا ہے۔
پاکستان کی امید ہیں آپ اورآپ کی سوچیں لیکن طاقتورلوگوں کو ساتھ ملا کر پارٹی تو مضبوط کرلی مگر سچائی یہی ہے کہ آپ خود کمزورہوگئے ہیں اندر ہر طاقتور انسان نے کچھ غنڈے پکڑے اور اپنے اپنے گروپ بنا لئے جو مرکزی ٹیم کی موت ہے ہارون الرشید یا ہم جیسے آپ سے مخلص ہیں ابتداء سے آپکو دیکھا ہے ویسا ہی دیکھنا چاہتے ہیں میرٹ پر ادارے اور غیر جانبداری سے احتساب اور سب کو برابری ویسے ہی جیسے ماضی میں تھی انشاء اللہ سوچئیے گا کامیاب انسان کامیاب سیاستدان اور کامیاب نظام کا عنوان جبکہ آج ہم یہی سنتے ہیں کہ چھوڑیں جی کوئی فرق نہیں ہے نواز عمران میں کہنے والے تو کہتے ہیں ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے نواز و عمران نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز اسی فرق کو ختم کر کے دوبارہ سے اپنا وہی مقام وہی انداز قائم کیجئے۔
تحریر: شاہ بانو میر