اسلام آباد: عطا الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی اخراجات کی آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی جس میں پتہ چلا کہ ان پر 20 کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں ایم ڈی پی ٹی وی کے اخراجات کی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی رپورٹ پیش کی گئی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی ٹی وی کے چیئرمین کو تنخواہ نہیں ملتی، سابق چیئرمین عطاء الحق قاسمی کی اہلیت ایک گاڑی کی تھی، لیکن انہیں پروٹوکول کے ساتھ ایک سے زائد گاڑیاں ملیں۔ آڈٹ حکام کے مطابق عطاء الحق قاسمی نے اسلام آباد کلب کی ممبرشپ بھی حاصل کی جس کے اخراجات پندرہ لاکھ روپے تھے، یہ تمام اخراجات پی ٹی وی نے برداشت کیے ہیں، عطاء الحق قاسمی نے 23 لاکھ روپے کے تفریحی اخراجات بھی کیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی کی تقرری قانونی تھی یا غیر قانونی یہ تعین عدالت کرے گی، لیکن 15 لاکھ میں اسلام آباد کلب کی ممبر شپ کیسے دی گئی؟ کیا ایسی رکنیت دی جا سکتی ہے، گیسٹ ہاؤس کا بل تک 20 لاکھ روپے کا ہے۔
عدالت نے آڈٹ رپورٹ عطاء الحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد کو دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتوں میں رپورٹ پر اعتراضات دے دیں، رپورٹ پرویز رشید کو بھی دی جائے، ممکن ہے عطاء الحق کی تقرری کے ذمہ داران کو یہ تمام پیسے ادا کرنا پڑیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ عطاء الحق قاسمی پر کل کتنے اخراجات آئے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ عطاء الحق قاسمی پر 20 کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے اعلیٰ سطح کے لوگوں کو یہ رقم ادا کرنا پڑے۔ دوران سماعت پی ٹی وی کی ملازمہ نے درخواست کی کہ پی ٹی وی ملازمین کے معاملے پر بھی ازخود نوٹس لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے ازخود نوٹس لینا بند کردئیے ہیں، آخری از خود نوٹس آپ کی درخواست پر لے لوں؟ کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔