لاہور : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو جو کرنا ہے وہ سیاسی انتقام سے نہیں بلکہ عدل اور انصاف سے کریں اور کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے جب کہ ملک میں انتقام کی سیاست کی روش ختم کی جائے۔
لاہور میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور داتا کی نگری، ترقی پسندوں اور جمہوریت پسندوں کا شہر ہے لیکن اسے رجعت پسندوں کی نذر کیا گیا جب کہ پنجاب پر ایسے حکمران مسلط کیے گئے جو بابا بلھے شاہ کی دھرتی کے لئے سزا سے کم نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف فوج بزدل دشمنوں سے تو دوسری طرف دہشت گردوں سے لڑرہی ہے اور ایسی نازک صورت حال میں حکمران معیشت پر ضرب لگارہے ہیں جب کہ کسان جو کماتے ہیں وہ (ن) لیگ والے لوٹ کر لے جاتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشکول توڑنے کی باتیں کرنے والے آج قرضہ لے کر بغلیں بجارہے ہیں،حکمران نا تو خادم ہیں اور نا ہی اعلیٰ، ظالم حکمران کسان، مزدور اور غریب کے دشمن ہیں، کسان کھڑی فصل کو کاٹ نہیں رہا کیونکہ اسے معاوضہ نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی سمت درست کرلیں کیونکہ آنے والا وقت عوام کا ہے، آج غریب عوام پریشان ہے اور آپ میٹرو بسیں بنارہے ہیں جب کہ ملک میٹرو بسوں سے نہیں عوام سے ہوتا ہے اور یہاں میٹرو بس کے نام پر 20 کروڑ عوام کوبے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملک نے بھی اور ہم نے آپ کی گڈ گورننس دیکھ لی ہے، 6 مہینے میں بجلی لانے کے وعدے کہاں گئے اور اب بجلی نہ لاسکنے والوں کو کس نام سے پکاراجائے جب کہ جس نندی پور پاور پروجیکٹ کو دھوم دھام سے شروع کیا اس کا کیا بنا، نیب اور ایف آئی اے نندی پور پاور پروجیکٹ کی تحقیقات کب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے اہم ادارے بغیر سربراہوں کے کام کررہے ہیں او ر وزیراعظم نواز شریف کے میرٹ کے وعدے کیا ہوئے جب کہ وہ اپنے پسند کے لوگوں کو ملکی اداروں کے سربراہ لگاتے ہیں اور قومی اداروں کو کوڑیوں کے مول بیچا جارہا ہے،کیا نیب کے ہاتھ لرز اور ٹانگیں کانپ رہی ہیں ، پی آئی اے اور اسٹیل ملز کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے نہیں دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکمرانوں کو جو کرنا ہے وہ سیاسی انتقام سے نہیں بلکہ عدل اور انصاف سے کرے، کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنائے۔ انتقام کی سیاست کی روش ختم کی جائے جب کہ ہم شہیدوں کے وارث ہیں اورہم پرہی دہشت گردی کے الزامات لگائے جارہے ہیں، ہم کل بھی اپنے بہادرجوانوں کے ساتھ تھے آج بھی ہیں۔ انہوں نے کہا جارہا ہے ضرب عضب اب شروع ہوا ہے ضرب عضب اب نہیں سوات آپریشن سے شروع ہواتھا، وزیر اعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے قوم ایک صفحے پر ہے ، شائد وہ بھول گئے ہیں کہ میں نے مذاکرات کے وقت دہشت گردوں کوللکاراتھا، درحقیقت حکمران اب میرے پیج پر آئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی سیاست اب بھی غریبوں کی سیاست ہے، اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح وہ سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کے مخالف ہیں، وہ میں آج بھی یہی کہتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام نہیں چلے گا، وہ آج بھی کہتے ہیں کہ کسان کے دشمن سے کوئی مفاہمت نہیں ہوسکتی، کشمیر کی بات نہ کرنے والے سے مفاہمت نہیں ہوسکتی۔