تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
بلاشبہ احتساب کا عمل ہر سطح پر جاری رہناچاہئے اِس سے چیک اینڈ بیلنس کی روایات برقراررہتی ہے اور معاشرے بہت ساری ایسی بُرائیوں سے پاک رہتے ہیں جو اگر مُلکوں اور معاشروں میں جڑ پکڑجائیںتو پھر یہ ناسور کی شکل اختیارکرجاتی ہیں جن سے مُلکوں اور معاشروں کی ترقی اور خوشحالی کی راہیں ختم ہوکررہ جاتی ہیں اور معاشرے بُرائیوں کی ایسی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں جس سے زمانے اور تہذیبیں تباہ اور برباد ہوجاتی ہیں آج میرے مُلک میں بھی احتساب کا ایک ادارہ قائم ہے ہم جِسے قومی احتساب بیور(نیب) کے نام سے جانتے ہیں اگرچہ ماضی میں اِس ادارے کی کیااور کیسی کارکردگی رہی تھی …؟؟یہاں اِس کے ماضی میں جانے اور جھانکنے کی ضرور ت نہیں ہے مگر اِن دِنوں مُلک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے قومی احتساب بیور(نیب) جس جاں فشانی سے متحرک ہے آج یقینا حکمرانوں، سیاستدانوں اور قوم کوتواِس ادارے کی بہترین کارکردگی کی تعریفیں کرتے نہیں تھکناچاہئے تھا۔
مگردہت تیری کییہ میرے دیس میں کتنی عجیب بات ہے کہ آج کرپشن کو برائی جان کر بھی کوئی اِسے برائی ماننے اور جاننے کو تیار ہی نہیںہے، آج جِسے دیکھواُوپر سے نیچے تک سب ہی کرپشن میں ملوث کرپٹ عناصر کے کاندھے پر یوں پھپکی دے کراُس کے شابہ بشابہ کھڑاہیں جیسے کہ اِس نے کوئی اتنا بڑااور قابل تعریف اور قابلِ احترام کارنامہ انجام دے ڈالاہے جومُلک اورہماری آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ ہوگا، اورجس پر چل کر مُلک اور قوم ترقی اور خوشحالی کے زینے طے کرتی جائے گی،اور اِس طرح دنیا بھر میں مُلک اور قوم کا نام بھی روشن ہوگا جبکہ درحقیقت کرپشن میں ملوث کرپٹ عناصر تو میرے دیس کی ترقی اور خوشحالی کی راہ کے وہ دیمک ہیں جو قومی خزانے کو اپنی کرپشن کے ذریعے چاٹ جاتے ہیںاور میری قوم کے خون پسینے کی ساری کمائی اپنے اللے تللے میں غرق کردیتے ہیںمگر پھر بھی مُلک اور قوم کی خیرخواہی کا تمغہ اپنے سینے پر لگائے حقِ حکمرانی بھی اداکررہے ہوتے ہیں جیساکہ دیکھوتو اُوپر سے نیچے تک موجودہ حالات میں بھی یہی کرپٹ عناصر حکومت میں اپناحصہ ڈالے ہوئے ہیں۔
بہر حال ..!!آج جس طرح میرے مُلک میں کرپشن اور کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرنے اور اِسے لگام دینے والے قومی احتساب کے ادارے نیب کے اختیارات کو محدود کرنے کے لئے میرے دیس پاکستان کی ساری سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ اور ادنیٰ عہدیداران و کارکنان(جواپنے منہ تو بہت مُلک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے رہنمائے ملت بنے پھرتے) ہیں موجودہ حالات میں اِن ساروں نے نیب کے خلاف جس طرح مہم جوئی شروع کررکھی ہے اِس عمل سے سب کے اپنے ڈھکے ہوئے روپ قوم کے سامنے خود بے نقاب ہورہے ہیں ، حالانکہ نیب تو مُلک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرکے قانون کے شکنجوںمیں لانے اور اِن سے مُلک اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے کے لئے اقدامات کررہاہے۔
مگر چوں کہ نیب یہ سب کچھ کسی عام پاکستانی کے لئے نہیں بلکہ اُن خاص حاضر اور غائب حکمرانوں ، سیاستدانوں اورقومی اداروں میں موجود کرپٹ افسرشاہی اور بیوروکریٹس کے خلاف سخت ایکشن لے رہاہے جنہوں نے دیدہ اور دانستہ قومی خزانے اور قومی اداروں میں کرپشن کی ہے یوں وہ کرپٹ کہلائے اورکرپٹ عناصر کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں یعنی یہ کہ نیب کے اِس سخت اقدام اور اقدامات سے حکمران ، سیاستدان ،کرپٹتان(یعنی کہ کرپشن میں ملوث ٹولہ اور گروہ) اور حکومت محض اِس لئے خوفزدہ ہے کہ آج نیب نے کھلم کھلا اِن کرپٹ عناصر کے گرد اپناشکنجہ تنگ کرنے اور اِن سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لانے اور اِنہیں قوم اور دنیاکے سامنے بے نقاب کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے کا ادارہ ظاہر کردیاہے اَب اِس لئے میرے مُلک کا ہر خاص فردجو پہلے نیب کے ہاتھوں اپنااحتساب ہونے سے بچتارہااور کسی نہ کسی طرح نیب کو چکمہ دے کر بھاگ جاتارہاہے آج اُسے اپنا ہولناک انجام بنداور کھلی آنکھوں سے نظرآنے لگاہے۔
حالانکہ جب اِسی نیب نے سندھ سے کرپشن میں ملوث کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرکے اِن کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھاتو وفاقی اورصوبہ پنجاب کی حکومتوں کو سب ہراہرانظرآرہاتھا مگر آج جب اِسی قومی احتساب کے ادارے نیب نے وفاق میں اپنے تئیں طاقتور ترین حکومت بنانے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آبائی شہرلاہوراور صوبہ پنجاب میں کرپٹ عناصر کے خلاف پکڑ دھکڑکا سلسلہ شروع کردیاہے تو سب سے پہلے خود وزیراعظم نوازشریف کے تیوربدلے اور اُنہوں نے بھی (بہاولپورمیں) نیب کے خلاف دھمکی آمیز لہجے میں انتہائی سخت زبان استعمال کرکے جیسے قوم کو یہ باور کراناچاہاہے کہ کرپشن میں ملوث کرپٹ عناصر کوہر طرح کا تحفظ فراہم کیاجائے گا اَب خواہ اِس کے لئے نیب کے تقویض کئے گئے اختیارات میں کمی ہی کیوں نہ کرنی پڑی تو حکومت ایساکرنے اور نیب کے ہاتھ باندھنے سے بھی گریز نہیں کرے گی۔
جس پر گزشتہ دِنوں قومی احتساب بیورو(نیب) کے ترجمان کو بھی وزیراعظم میاں نوازشریف کے اُس سخت ترین بیان پر(جووزیراعظم نے بہاولپورمیں دیاتھاکہ نیب رویہ درست کرے ، ورنہ کارروائی کرسکتے ہیں، سرکاری افسروں کو ڈرانا ناقابل برداشت ہے ) اپنے ردِعمل کا اظہارکرتے ہوئے کچھ یوں کہناپڑاہے کہ”نیب وزیراعظم کی رائے کا احترام کرتاہے ، حکومت کی عدم مداخلت کی پالیسی کی وجہ سے نیب آج ایک آزاد ادارہ ہے ، ادارے میں کچھ مسائل ورثے میں ملے تھے جن کی بہتری کے لئے تیزی سے اقدامات کئے جارہے ہیںترجمان کاکہناہے کہ” وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں احتسابی عمل کو مزیدبہتربنایاجائے گا“۔
جبکہ وزیراعظم نوازشریف کے بہاولپور والے بیان پر چیئرمین نیب قمرالزمان چوہدری کا بھی یہ کہناہے کہ” نیب کا مقصد تو لوٹی ہوئی رقم واپس لیناہے،کرپشن کا خاتمہ کرکے دم لیں گے اور کسی بدعنوان کو نہیں چھوڑیں گے“ اور اِسی کے ساتھ ہی چیئرمین نیب نے یہ بھی واضح اور دوٹوک انداز سے کہاہے کہ”نیب آرڈیننس کا اطلاق پورے مُلک پرہوتاہے،صرف سندھ اور پنجاب ہی نہیں فاٹا اور گلگت بلتستان میں بھی کارروائی کریںگے “ اور اِسی کے ساتھ ہی چیئرمین نیب کا یہ بھی کہناہرقسم کے شک وشبہات سے پاک ہے کہ” نیب زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مُلک بھر سے بدعنوانی کے بلاامتیاز خاتمہ کے لئے پُرعزم ہے بدعنوانی تما م برائیوں کی جڑہے ، بدعنوانی سے نہ صرف ترقی کا عمل بلکہ قانون کی حکمرانی بھی داو¿ پر لگ جاتی ہے،اِس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں رکاوٹیں پیداہوتی ہیں بلکہ قومی خزانے کوبھاری نقصان اٹھاناپڑتاہے افسران دیانتداری سے فرائض انجام دیں“۔
آج جہاں چیئرمین نیب قمرالزمان چوہدری کی جانب سے یہ بیان سامنے آیاہے تووہیں پنجاب کے صوبائی وزیرقانون و پارلیمانی اُمورراناثنا اللہ خان تو گلاپھاڑکرایسے چیخے کہ قوم کو ایسا محسوس ہواکہ جیسے اَب نیب نے جوتوں میں مرچیں لگاکر شیر کی دُم پر پاو¿ں رکھ دیاہے اور یوں شیر کی دُم کے نیچے مرچیں لگ گیں ہیں اِس لئے وہ چیختے ہوئے بول پڑے ہیں کہ ”نیب پنجاب میں متحرک ہوناچاہتی ہے تو ہوجائے خوش آمدید کہیں گے لیکن کسی کو خوش کرنے کے لئے کارروائیاں برداشت نہیں کریں گے “ اور اِسی کے ساتھ ہی رانا ثناءاللہ خان کایہ بھی کہناتھاکہ” پنجاب میں نیب کی نہیں چلے گی کیوں کہ پنجاب میں کراچی جیسے حالات نہیں ہیں، اور نیب کو پنجاب میں کارروائی نہیں کرنے دیں گے‘‘۔
ایسے میں راناثناءاللہ خان کا ایسادھمکی آمیزیہ بیان آجانا کیا اِس جانب اشارہ نہیں دے رہاہے کہ وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں مل کر پنجاب میں کرپٹ عناصر کی پست پناہی کرناچاہ رہی ہے اور وہ کسی بھی صورت یہ نہیں چاہتی ہے کہ نیب پنجاب کے اُن کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرے جو ن لیگ سے کسی نہ کسی طرح اپنا سیاسی اور غیرسیاسی تعلق رکھتے ہیںآج اِسی لئے تو وفاقی اور پنجاب حکومتوں نے جب یہ محسوس کیاکہ اَب نیب کے قدم قانونی شکنجوں کے ساتھ پنجاب میں کرپشن میں ملوث خاص افراد کی جانب بڑھنے کو ہیں تو پھر وفاق اور پنجاب نے مل کرنیب کے ہاتھ باندھنے کے لئے اپنی پسندکے افرادپر مشتمل ایک نگراں بورڈ بنانے کی تجویزپر غورکرناشروع کردیاہے۔
اَب ایسے میں یہاں ایک سوال یہ پیداہوتاہے کہ اگر بالفرض عنقریب نیب کی نگرانی کرنے کے لئے ایساکوئی نگراں بورڈ تشکیل پاگیاتو پھرکیا؟؟ اِس بورڈکا کام بس یہ ہوگاکہ حکمرانوں کی کرپشن چھپانے کے لئے نیب پر اپنادباو¿ ڈالے رکھے گااور وہ نیب کی کچھ اِس طرح سے نگرانی کرے گاکہ جب تک نیب حکومت مخالفین کے خلاف کارروائی کرتارہے گاتو نیب کی کارکردگی بہت عمدہ اور قابلِ تعریف رہے گی اور نگراں بورڈ حکومت سے نیب کے چیئرمین اور نیب کے اہلکاروں کی تنخواہیں اور دیگر مراعات بڑھانے کی بھی سفارشات کرتارہے گا۔
مگر جیسے ہی جب کبھی نیب نے حکومتی جماعت کے کسی وزیریا پھر کسی حکومتی حمایت یافتہ کسی بیوروکریٹ کی کرپشن کو بے نقاب کرنے کے لئے اُس پیارے کے گریبان کی جانب ہاتھ بڑھایاتو پھر نگراں بورڈاپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نیب کے چیئرمین اور اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مجاز ہوگااِسی لئے توحکومت نے نیب کی نگرانی کرنے والے نگراں بورڈ کی تجویز پر باز جیسی نظرکے ساتھ غوراور خوض شروع کردیاہے تاکہ نیب کو لگام دینے کا جلدازجلد ایساکوئی اقدام عملی طور پر لیاجائے جس سے نیب کے اُن کی طرف بڑھتے قدم نہ صرف رک جائیں بلکہ نیب کے پاو¿ں کٹ جائیں اور مُلک میں کرپٹ عناصر آزادی سے کرپشن کلچرکو تیزی سے پروان چڑھاسکیں۔
آج اگر واقعی میرے مُلک پاک سرزمین پاکستان کے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی نیب کے ہاتھ باندھنے اور کرپشن کو روکنے کے لئے نیب کے بڑھتے قدم روکنے اور کاٹنے کی ایسی کوئی منفی سوچ حکمتِ عملی ہے تومیرے مُلک اور میری معصوم غریب قوم کا اللہ ہی حافظ ہے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com