پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) بالی روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کے راستے ناروے میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو واپس روس نہیں آنے دیا جائے گا۔ اوسلو حکومت نے گزشتہ ہفتے براستہ روس ناروے پہنچنے والے مہاجرین کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق روس نے ناروے سے ملحق اپنی سرحد کو بظاہر ’سکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر بند کر دیا ہے۔ روس کی جانب سے یہ اقدام اوسلو حکومت کے اس اعلان کے بعد کیا گیا ہے جس میں ناروے کا کہنا تھا کہ قطبی راستوں سے ناروے آنے والے تارکین وطن کو واپس روس بھیج دیا جائے گا۔روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک ناروے جانے والے تارکین وطن کو واپس روس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لاوروف کا کہنا تھا کہ آرکٹک کے راستے ناروے جانے والے تارکین وطن نے ملازمت کرنے یا رشتہ داروں سے ملاقات کے نام پر روسی ویزے حاصل کیے تھے۔لاوروف کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے جان بوجھ کر روس کا ویزا حاصل کرنے کے لیے غلط بیانی سے کام لیا۔ اسی وجہ سے ہم انہیں دوبارہ روس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ روس کے اس اقدام کے بعد ناروے نے تارکین وطن کو واپس روس بھیجنے کا سلسلہ روک دیا ہے۔گزشتہ برس 5500 سے زائد پناہ گزین آرکٹِک کا انتہائی سرد اور طویل راستہ عبور کر کے روس سے ناروے میں داخل ہوئے تھے۔
ان تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق پاکستان، افغانستان اور ایران سے ہے۔اوسلو میں قدامت پسند ملکی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ایسے تمام مہاجرین کو، جن کے پاس روس میں رہنے کا قانونی اجازت نامہ یا ویزا موجود ہے، فوری طور پر واپس روس بھیج دیا جائے گا۔اس فیصلے کے بعد منگل کے روز تیرہ تارکین وطن کو ناروے سے ملک بدر کر کے واپس روسی سرحد پر بھیجا گیا تھا جب کہ جمعرات اور جمعہ کے روز مزید پناہ گزینوں کو روسی سرحد پر بھیجا جانا تھا۔ لیکن روسی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ناروے کی وزارت خارجہ نے یہ سلسلہ تاحکم ثانی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی ناروے کی جانب سے مہاجرین کو واپس روس بھیجنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ منفی بیس سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے دوران تارکین وطن کو سائیکلوں کے ذریعے واپس روسی سرحد کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔روسی حکام پیدل چلنے والوں کو سرحد پار نہیں کرنے دیتے جب کہ ناروے گاڑیوں کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کے ملک میں داخلے کو انسانوں کی اسمگلنگ قرار دیتا ہے، اسی لیے اس سفر کا یہ آخری حصہ سائیکل پر طے کیا جاتا ہے۔