ماسکو: روسی حکومت نے امریکی سفارتی عملے کے 755 اہلکاروں کو یکم ستمبر تک ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔
امریکا نے روس پر نئی پابندیاں لگائی ہیں جس کے جواب میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی سفارتی عملے کے 775 ارکان کو روس چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حالیہ تاریخ میں کسی ملک سے یک دم سفارت کاروں کی یہ سب سے بڑی بے دخلی ہے۔ ادھر امریکا نے روسی اقدام کو افسوس ناک اور نامناسب قرار دیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد ردعمل دیا جائے گا۔ امریکی سفارت عملے کی بے دخلی کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ روسی صدر پیوٹن نے مفاہمتی لہجہ بھی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ مزید اقدامات نہیں کرنا چاہتے لیکن باہمی تعلقات میں جلد کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔
روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ’ امریکی سفارت خانے اور قونصلیٹس میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں جن میں سے 775 کو روس میں کام بند کرنا ہوگا۔ روسی حکومت نے امریکی سفارت کاروں کی تفریحی مقاصد کیلئے مخصوص جائیدادوں اور ایک گودام کو بھی ضبط کرنے کا اعلان کیا۔ پیوٹن نے کہا کہ انہوں نے بہت انتظار کیا کہ شاید معاملات بہتر ہوجائیں لیکن فوری طور پر تو ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ واضح رہے کہ امریکا نے یوکرائن کے علاقے کرائمیا پر روسی قبضے اور امریکی الیکشن میں مداخلت کی وجہ سے ماسکو پر پابندیاں عائد کی ہیں جبکہ گذشتہ ہفتے امریکی ایوانِ نمائندگان نے روس پر نئی پابندیاں لگانے کی منظوری دی