امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کی جانب سے یوکرین کے بحری جہازوں کو قبضے لینے پر ‘جی 20’ کانفرنس میں روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی اور کہا کہ اس حقیقت کی بنیاد پر کہ روس سے بحری جہاز، ان کا عملہ واپس یوکرین نہیں لوٹا ہے، امریکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق امریکی صدر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس حقیقت کی بنیاد پر کہ روس سے بحری جہاز اور ان کا عملہ واپس یوکرین نہیں لوٹا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ارجنٹائن میں روسی ہم منصب سے ملاقات منسوخ کردی جائے کیونکہ یہی تمام متعلقہ فریقین کے لیے بہتر ہے۔’ڈونلڈ ٹرمپ نے بیونس آئرس میں کانفرنس میں شرکت کے لیے روانگی کے فوری بعد ٹوئٹ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ‘جیسے ہی یہ معاملہ حل ہوتا ہے کانفرنس کے دوران ولادی میر پیوٹن سے بامعنی مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔’واضح رہے کہ ولادی میر پیوٹن اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ روسی فورسز نے گزشتہ ہفتے یوکرین کے جہازوں کو قبضے میں لینے کا درست فیصلہ کیا، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے اتحادی ملک کے خلاف ماسکو کی کارروائی پر ‘سخت تشویش’ کا اظہار کیا تھا۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین جہاز، روس کی سمندری حدود میں داخل ہوئے تھے روسی پیٹرول کشتیوں کی جانب سے رکنے کی درخواست پر ردعمل سے انکار کیا تھا۔دوسری جانب یوکرین کے صدر نے بدھ کو ملک کے سرحدی علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کے قانون پر دستخط کیے تھے۔پیٹرو پوروشنکو کے ترجمان نے صدر کی طرف سے قانون پر دستخط کیے جانے کی تصدیق کی تھی جس سے روس کی سرحد، بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف سے ملنے والے 10 خطوں میں 30 روز کے لیے مارشل لا نافذ ہوگیا تھا۔