counter easy hit

کرونا وبا پھیلانے میں بوٹ نیٹ ورک کا کردارسامنے آگیا، خارجی امور پرنظر رکھنے والے ادارے نے دوملکوں کے درمیان کرونا پرگھٹ جوڑ اورپھیلائی جانیوالی معلومات کا پتا چلالیا

اسلام آباد(یس اردو نیوز) ’بیجنگ وقت کے مطابق ان تکنینکوں کو استعمال کر رہا ہے جو ماسکو کی جانب سے طویل عرصے سے اپنائی گئی ہے‘۔ ’چین اپنے پیغام کو بڑھانے کے لیے بوٹ نیٹ ورک کا استعمال بڑھا رہا ہے‘۔امریکہ نے کرونا وائرس وبا کے تناظر میں چین پر ایک اورالزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ ماسکو کی بنائی گئی تکنیک کو اپنا رہا ہے اور چین اور روس پر کورونا وائرس وبا کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے تعاون بڑھا رہے ہیں۔ نجی خبررساں ادارے کے مطابق خارجی پروپیگنڈا پر نظر رکھنے والے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر کی کوآرڈینیٹر لیا گیبریل نے چین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’کورونا وائرس بحران سے پہلے ہی ہم نے پروپیگنڈا کے میدان میں روس اور چین کے درمیان ایک خاص سطح کی ہم آہنگی دیکھی تھی‘۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘تاہم اس وبائی بیماری کے ساتھ ہی اس تعاون میں تیزی آئی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم اس تبدیلی کو ان دو ممالک کے درمیان عملیت پسندی کے طور پر دیکھتے ہیں جو کورونا وبا کے بارے میں عوامی فہم کو اپنے مقاصد کے حساب سے تشکیل دینا چاہتے ہیں‘۔ اس سے قبل سینٹر نے کہا تھا کہ روس سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس وبائی مرض کے بارے میں سازشیں پھیلارہے ہیں جس میں یہ سازش بھی شامل ہے کہ چینی شہر ووہان میں گزشتہ سال سامنے آنے والا وائرس امریکا کا پیدا کردہ ہے۔ ادھر چین نے امریکا پر اس وقت غم و غصے کا اظہار کیا جب وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹ کیا کہ ایک سازش امریکی فوج نے ووہان تک پہنچا دی لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد مارچ کے آخر میں دونوں ممالک غیر رسمی بیان بازی پر پہنچ گئے۔ تاہم اس تناؤ میں ایک مرتبہ پھر اس وقت اضافہ ہوا جب امریکا سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے نظریہ پیش کیا کہ یہ وائرس اصل میں چینی لیبارٹری میں تیار کیا گیا حالانکہ عالمی ادارہ صحت اور امریکی حکومت کے اعلیٰ ماہر امراضِ کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ سینٹر کے مطابق سرکاری طور پر چینی سفارتی اکاؤنٹس میں مارچ کے آخر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس کے روزانہ 30 سے 720 تک نئے فالوورز بڑھ رہے جو اکثر نئے بنائے گئے اکاؤنٹس سے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کو سب سے پہلے ہانگ کانگ کے خود مختار علاقے میں “سیاسی تنازعات’ پیدا کرنے کے لیے اس طرح کے آن لائن طریقوں کا استعمال کرتے دیکھا گیا تھا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جمہوریت کی حمایت میں مظاہرے ہوئے تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website