اسلام آباد(ایس ایم حسنین)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے روسی فیڈریشن کے خصوصی صدارتی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف سے ملاقات میں کہا کہ بین الافغان مذاکرات کی کامیابی کیلئے پرتشدد کارروائیوں میں کمی لانا ناگزیر ہے جبکہ بعض بیرونی عناصر، افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ پر تشدد کارروائیوں میں کمی ’’سپائیلرز‘‘ کی حوصلہ شکنی کا باعث ہو گی۔پاکستان اور روس دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور افغانستان میں امن کی بحالی اور تعمیر و ترقی کی کاوشوں میں معاونت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔ کابلوف نے جمعہ کو وزارتِ خارجہ میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی موجود تھے ۔روسی فیڈریشن کے خصوصی صدارتی نمائندے کا دورہ پاکستان کی افغان امن عمل کی حمایت میں سفارتی رسائی کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق ملاقات کے دوران افغان امن عمل ،خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ ء خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف کا وزارت خارجہ آمد پر خیر مقدم کیا ۔ضمیر کابلوف نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لیووروف کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔وزیر خارجہ نے اپنے دورہ ء ماسکو اور روسی وزیر خارجہ لیووروف کے ساتھ ہونیوالی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے ، پاکستان، افغانستان میں امن کی بحالی کے تعمیر و ترقی کی کاوشوں میں معاونت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔ وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر روس کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان اور روس افغان امن عمل سمیت علاقائی امن و استحکام کیلئے مشترکہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان واضح کر چکا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے جامع سیاسی مذاکرات، افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کا واحد راستہ ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کی بحالی کے تعمیر و ترقی کی کاوشوں میں معاونت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے افغان امن عمل سمیت علاقائی سلامتی کیلئے روس کی جانب سے بھرپور معاونت کا یقین دلایا۔