نیویارک: امریکی صدارتی انتخابات کی شکست خوردہ ہیلیری کلنٹن نے روسی صدر ولادی میرپیوٹن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر نے اپنی ذاتی رنجش کے باعث ہمارے انتخابی عمل اور جمہوریت کے خلاف خفیہ سائبر حملوں کی ہدایت کی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں ناکام ہونے کے ایک ماہ بعد ہیلیری کلنٹن نے چپ توڑتے ہی اپنی شکست میں روسی صدر ولاد میر پیوٹن کو مورد الزام ٹھہرا دیا ہے۔
نیویارک میں اپنی صدارتی مہم کے معاونین سے خطاب کرتے ہوئے ہیلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ 5 سال قبل 2011 میں بطور وزیرخارجہ انہوں نے روسی پارلیمانی انتخابات میں دھاندلی کا ذکر کیا تھا اور اسی ذاتی خلش کو دل میں رکھے ہوئے روسی صدر ولاد میرپیوٹن نے ہمارے انتخابی عمل اور ہماری جمہوریت کے خلاف خفیہ سائبر حملوں کی ہدایت کی۔
ہیلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن نے اس وقت بھی عوام کو اشتعال دلانے کےلئے مجھے مجرم ٹھہرایا تھا اور امریکی انتخابات میں جو کچھ بھی انہوں نے کیا اس کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ولاد میر کا یہ حملہ صرف میرا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ہمارے ملک کے خلاف سازش، جمہوریت کی سالمیت اور ہمارے ملک کی حفاظت کا معاملہ ہے اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی جانی چاہیئں۔
ہیلیری کلنٹن نے خطاب کے دوران ایک بار امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انتخابات سے صرف چند روز قبل کومی نے ان کی نجی ای میلز کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث متعدد ریاستوں میں انتخابی مقابلے کی نوعیت تبدیل ہوگئی۔