ماسکو(ویب ڈیسک) پاک و ہند تعلقات معمول پر لانے کے لیے روس نے کوششیں شروع کردیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں روسی مندوب دمیتری پولینسکی نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہے۔روسی مندوب نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے پیدا صورتحال سے سیاسی و سفارتی کوششوں کے ذریعے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس، ہندوستان اور پاکستان دونوں کا دوست اور شراکت دار ہے، ہمارا کوئی پوشیدہ مفاد نہیں۔دمیتری پولینسکی نے کہا کہ روس دونوں پڑوسیوں کے درمیان بہترتعلقات کے لیے مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ) امریکی اخبارنے کشمیر کی صورتحال کو مودی کا مسلم کش اقدام قرار دے دیاہے،موقر امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا ہندو توا نظریہ ہے۔امریکی اخبار نے مودی کے تعصب اور تنگ نظری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق مودی نے مسلمان ریاست کشمیر ہندو ووٹرز کی طاقت کے ذریعے غصب کیا۔کشمیر پر فوج کشی نریندر مودی کی بالادستی کی پرانی خواہش پر کی گئی، مسلمان آباد ی کو ہندو قوم کے آگے ہتھیار ڈلوانے کا منصوبہ ہے۔ ہندوازم ابھار کر مودی نے خود کو فادرآف انڈیا بنانے کی کوشش کی ہے۔راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کا کہناتھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا انیس سو سینتالیس سے جماعت کا خواب تھا۔بی جے پی ووٹرز کو خوش کرنے کے لئے بھارت کو ہندو راشٹر بنانا چاہتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بابری مسجد کی جگہ مندرہندو اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق ختم کرنا بھی انتہاپسند تنظیم اور مودی کی لسٹ میں ہے، پانچ اگست کو کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد مودی سے کوئی بھی اچھی امید ختم ہو گئی ہے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے نیا بھارت کیسا ہو گا، کشمیری تاریخ کے بدترین لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔امریکی اخبار نے لکھا کہ مودی کی سوچ انتہا پسندانہ اور غیر جمہوری ہے جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ہی نہیں پورے بھارت کے لئے خطرہ ہے، بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی مسترد کی۔