لاہور(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے جواب پر آڈیٹر جنرل اور وفاقی حکومت کو جواب الجواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےریلوے خسارہپر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، نیب کی حراست سے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو عدالت میں پیش کیا گیا،خواجہ سعد رفیق نےچیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے 58ملین کی پنشن وفاقی حکومت دیتی تھی ،میرےدورمیں21ملین ریلوےنےخود پنشن کی مد میں دیے،اب تو شاباش دے دیں،جسٹس ثاقب نثار نے جواب دیا کہ شاباش تب ملے گی جب معاملہ حل ہو گا۔ خواجہ سعد رفیق کے وکیل کامران مرتضی نے بتایاکہریلوے خسارہپر آڈٹ پیرا کا جواب جمع کرا دیا ہے اور آڈٹ پیرا گراف میں کوئی کرپشن یا بے ضابطگی نہیں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاسز تو ہوئے ہیں نا؟ خواجہ سعد رفیق کے وکیل کامران مرتضی بولے یہ لاسز نہیں بلکہ خسارہ ہے جو 65 سال سے چلتا آ رہا ہے، خواجہ سعد رفیق بولے انکےدور وزارت سے پہلے 58 ملین پنشن کی مد میں وفاقی حکومت دیتی تھی، انکے دور میں 21 ملین ریلوے نے خود پنشن کی مد میں دیئے، عدالت نے جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ قبل ازیںسابق وفاقی وزیرریلوےخواجہ سعدرفیق نے سپریم کورٹ رجسٹری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریلوےمیں گرانقدرکام کیاہے،افسوس ہےشیخ رشیدنےسپریم کورٹ میں غلط بیانی کی،نہ تو22کروڑکاامریکہ کالوکوموٹوآتاہے،نہ 44کروڑمیں خریداگیا،دونوں معاملےپروہ غلط بیانی کررہےہیں،شیخ رشیدکوجلن اورحسدسےگریزکرناچاہیے۔ سابق وزیرریلوے کا مزید کہنا تھا کہ نیب کارویہ ٹھیک ہے، لیکن مجھے نیب قانون پراعتراض ہے،میرےخلاف نیب کیس غلط ہے،نواز شریف کوجو سزا دی گئی اس سےبڑاظلم کوئی نہیں ہے، احتساب کےنام پرمسلم لیگ ن کوٹارگٹ کیاجارہا