اسلام آباد (ویب ڈیسک)عراق کے سابق صدر صدام حسین کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر تبصرے، تجزیے اور رپورٹس ان کی موت کے کئی سال بعد بھی جاری ہیں.لیکن ہم آپ کو آج ان سے جڑی ایک ایسی بات سے متعلق بتاتے ہیں جسے پڑھ کر آپ دنگ رہ جائینگے.
کہتے ہیں صدام حسین نے اپنے دور حکومت میں ہر ہراہم شہر میں عالی شان محلات تعمیر کروائے جنہیں زندگی کی ہر آسائش سے سجایا گیا تھا. ان محلات کی تعمیر میںتانبے، پیتل ، کانسی اور پتھر کے مجسمے جابجا موجود تھے. یہ تمام محلات کسی نہ کسی خاص مقصد کیلئے استعمال کیے تھے. کسی محل میں وہ غیر ملکی سربراہوں سے ملاقات کرتا تھا. کسی میں اہم میٹنگز کی جاتی تھیں وہ خاص طور پر محلات کی تعمیرات کا دلدادہ تھا.مورخین کہتے ہیں کہ صدام حسین نے پھر کویت سے جنگ کے دوران ایک اور اہم خفیہ محل بنانے کا فیصلہ کیا. صدام حسین نے اپنے قریبی مشاورتی گروپ کے ممبرز کا ایک اجلاس 15 فروری 1990 کو اپنے محل ’’سرینگ‘‘ میں بلایا .یہ خفیہ محل کردستان کے پہاڑی علاقے میں بنوایا تھا جسے وہ محلات سے زیادہ پسند کرتا تھا.اس محل کو ہر موسم کے مطابق ڈیزائن کیا گیا،یہ پہاڑ کی چوٹی پر تھا اوراسکے اوپر جنگل اگا دیا گیا تھا تاکہ کسی کو نظر نہ آئے. صدام حسین اس محل کی بڑی بڑی روشن کھڑکیوں سے اطراف کی وادی کا بخوبی جائزہ لے سکتا تھا. جہاں سخت سردی اور گرمی میں وہاں کے آبائی باشندے ’’کرد‘‘ چلتے پھرتے نظر آتے تھے .
یہ جگہ ہال جبہ شہر سے زیادہ دور نہیں تھی.اسی محل سے اس نے 16اور18 مارچ 1988ء کو ایک حکم جاری کیا تھا جس کی روسے ہزاروں کردموت سے ہمکنار ہوئے کیونکہ انہوں نے ایرانیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے کی غلطی کی تھی جس کی انہیں عبرتناک سزا سنائی گئی .اس خفیہ محل کی تعمیر سے صدام حسین کے ظلم و بربریت کی داستانیں بھی جڑی ہوئی ہے .کہتے ہیں جب یہ محل تعمیر ہورہا تھاتو اسکے مزدورں اور انجینرز کو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر وہاں لے جایا جاتا اور پھر جب اسکی تعمیر مکمل ہوگئی تو ان سب کو بسوں میں بیٹھا کر بم سے اڑا دیا گیا اور جن محافظوں نے یہ اندوہناک منظر دیکھا بعد ازاں انہیں بھی اسی وقت ماردیا گیا .واضح رہے کہ امریکی فوج کے حملے بعد ایک کرد کی نشاندہی پرہی صدام حسین کو اسی خفیہ محل سے پندرہ کلومیٹر دور ایک زمین دوز سرنگ بنکر سے پکڑا گیا تھا.یاد رہے کہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کی پھانسی کی کارروائی کی نگرانی کرنے والےفوجی کی جانب نئی اور دل چسپ تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں.عرب ٹی وی کے مطابق مذکورہ فوجی اہلکار نے بتایاکہ صدام اپنی زندگی کے آخری لمحات میں سکون سے سرشار تھے
اور ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ چھائی ہوئی تھی.فوجی نے بتایا کہ صدام حسین نے اپنی پسند کا ناشتہ طلب کیا اور اس کے بعد وضو کر کے نمازِ فجر ادا کی. پھر وہ پھانسی کے فیصلے پر عمل درآمد کے انتظار میں اپنے بستر پر بیٹھ کرقرآن کریم کی تلاوت کرنے لگے.فوجی کے مطابق امریکی فوجی اہل کار صدام کی مسکراہٹ سے بہت زیادہ خوف محسوس کر رہے تھے اور موت کا سامنا کرتے ہوئے صدام کے انتہائی سکون کے سبب ان فوجیوں کا گمان تھا کہ عنقریب کوئی بم دھماکا کر دیا جائے گا.فوجی نے یہ بھی بتایا کہ صدام نے ایک پہرے دار سے بڑا گرم کوٹ طلب کیا کیوں کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ سردی سے کپکپاتی حالت میں نمودار ہو اور اس کے عوام یہ گمان کر لیں کہ ان کا سابق صدر موت سے خوف زدہ ہے.فوجی نے خاص طور پر بتایا کہ صدام حسین مسکراتا رہا یہاں تک کہ کلمہ شہادت دہراتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو گیا.سابق عراقی صدر کی یہ مسکراہٹ اس کی موت کے بعد بھی ایک پہیلی بنی ہوئی ہے۔