counter easy hit

صف اول کے صحافی نے سچا واقعہ بیان کر دیا

Safi's journalist described the true incident

لاہور (ویب ڈیسک) ان دنوں جس محفل میں بیٹھئے لوگ حکومت کی نااہلی کا رونا لے کر بیٹھ جاتے ہیں ۔لیکن اس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہوتا کہ اس نے انتخابات میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا ۔ نامور کالم نگار حامد ولید اپنے ایک کالم (روزنامہ پاکستان ) میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔یوں بھی کوئی بھی تب تک اپنے آپ کو نااہل ماننے کو تیار نہیں ہوتا جب تک کہ عظمیٰ اسے نااہل ڈکلیئر نہ کردے۔ ایسی ہی ایک دفتری میٹنگ میں پی ٹی آئی کی جانب سے خیبر پختونخوا میں ایک ارب درختوں کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ۔ پی ٹی آئی مخالفین کا کہنا تھا کہ ابھی ایک ارب کا قضیہ ہی طے نہیں ہوا کہ عمران خان نے چین میں تقریر کرتے ہوئے کہہ دیا کہ خیبر پختونخوا میںپانچ ارب درخت لگائے ہیں۔ اس پر ہمارے باس جو کہ پی ٹی آئی کے بہت بڑے سپورٹر ہیں فوری طور پر پی ٹی آئی کی وکالت پر اتر آئے کہ پی ٹی آئی نے ہیلی کاپٹرکے ذریعے بیج پھینکے تھے اِس لئے ایک ارب کا دعویٰ غلط نہیں ہے، مگر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پانچ ارب درختوں کے دعوے پر وہ بھی پریشان تھے۔ تاہم اپنی بات کو تقویت دینے کے لئے بھارتی صحافی کلدیپ نیئر کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہنے لگے کہ جب اسلام آباد کو بسایا گیا تو درخت اگانے کے لئے اسی طرح ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بیچ پھینکے گئے تھے، جس سے پورے اسلام آباد میں سبزہ ہی سبزہ ہوگیا۔ ہم سب نے بلکہ ہم نے تو سب سے پہلے ہاں میں ہاں ملائی اور لقمہ دیا کہ خیبرپختونخوا میں اے این پی والے کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی والے بتائیں کہ ایک ارب درختوں کی گنتی کے لئے کون سا طریقہ اختیار کیا گیا تھا اور یہ بھی بتایا جائے کہ خیبر پختونخوا میں بعض ایک افسروں اور اہلکاروں کو فارغ کیوں کیا گیا ہے ۔اس پر بجائے اس کے کہ باس پی ٹی آئی کی مزید وکالت کرتے ، وہ بات بدل کر اپنے گھر کے مالی کا تذکرہ لے بیٹھے اور کہنے لگا کہ اس کے گھر کے لان میں ایک خوبصورت درخت تیزی سے پروان چڑھ رہا تھا کہ ساتھ والے ہمسایوں نے مہندی کے فنکشن کے لئے لان ادھار مانگ لیا۔ فنکشن کے بعد جب سامان ہٹایا گیا تو اسی دوران اس درخت کو کوئی شے لگی اور اس کا اوپرے حصہ ٹوٹ کر گرگیا ۔ چنانچہ باس نے اپنے مالی سے کہا کہ اسے لان سے نکال کر گھر کے پچھواڑے والے حصے میں لگا دے۔ مالی نے پودا مٹی سمیت نکالا اور پچھواڑے میں لگادیا، مگر خدا معلوم اس نے کون سی کوتاہی برتی کہ پودا پچھواڑے میں جا کر چلنے کی بجائے مزید مرجھا کر ٹنڈ منڈ ہوگیا۔ہم سب ابھی باس کے مالی کی بدخوئی کرنے کو پر تول ہی رہے تھے کہ باس نے بات کو مزید آگے بڑھایا کہ اس کے گھر والوں نے تجویز دی کہ کوئی پلا ہوا بڑا درخت نرسری سے لا کر لان کے سامنے والے حصے میں لگادیا جائے تاکہ گھر کی شان میں فرق نہ آئے۔ چنانچہ بڑے قد کا درخت لینے گئے تو معلوم ہوا کہ اس کی قیمت آٹھ ہزار روپے ہے، ایک اور نرسری سے البتہ وہی درخت سات ہزار روپے میں مل گیا، چنانچہ ایک بہت بڑے گملے میں لگے ہوئے اس درخت کو وین میں ڈال کر گھر لایا گیا اور باس نے اپنے مالی سے کہا کہ اس کو گملے سے نکال کر زمین میں داب دے ۔ مالی نے مٹی سمیت درخت نکالا اور اس جگہ درخت لگادیا جہاں سے پرانادرخت نکال کر پچھواڑے میں لگایا تھا، مگر چند دن میں ہی نیا درخت بھی مرجھاگیا اور ٹنڈ منڈ ہوگیا ہے۔ اس کے بعد باس نے اپنے مالی کو کوسنا شروع کر دیا کہ وہ نالائق اور نااہل ہے کہ جس سے ایک پودا بھی نہیں سنبھالا جا سکا ۔ ہم نے ازراہ ہمدردی کہا کہ آپ کا مالی اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر تو ایک ہی طرح کے نااہل ثابت ہوئے ہیں کہ ایک سے درخت نہ سنبھالا جا سکا اور دوسرے سے معیشت نہ سنبھالی جا سکی۔ اس پر باس کے منہ سے ہلکا سا قہقہہ تو ضرور نکلا، مگر اس کے چہرے پر موجود ناگواری کے تاثر کو بآسانی پڑھا جا سکتا تھا۔اس کے فوراً بعد ہی میٹنگ برخاست ہو گئی۔باس کے کمرے سے نکلے تو ہر کوئی ہمیں کھانے کو دوڑا کہ ہم نے باس کو ناراض کردیا ہے اس لئے ہمیں باس سے سوری کرنی چاہئے ورنہ پورے سٹاف کی کم بختی آجائے گی۔ چنانچہ اگلے روز ہم سب میٹنگ روم میں اکٹھے ہوئے تو مَیں نے رونی صورت بنا کر کہا کہ مَیں نے گزشتہ روز آپ کے مالی اور اسد عمر کو ایک ہی صف میں کھڑ اکردیا،جس پر میں معذرت خواہ ہوں۔دراصل میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ اسد عمر تو آپ کے مالی جتنا بھی اہل نہیں ہے ، آپ کے مالی کی تو کیا بات ہے اور اس کے سامنے اسد عمر کی کیا اوقات ہے ….اور پھر باس کے مالی کو اسد عمر سے برتر ثابت کرنے کے لئے مَیں نے زمین آسمان کے قلابے ملادیئے، مگر پتہ نہیں کیا بات ہے کہ باس کل سے بھی زیادہ ناراض نظر آرہا ہے

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website