ساہیوال(ویب ڈیسک )سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے اور سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشتگرد قرار دئے جانے والے شخص ذیشان سے متعلق اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا کہ ذیشان اور گوجرانوالہ میں ہلاک دہشتگردوں کی گاڑی کل ایک ساتھ لاہور میں رہیں۔ ذیشان کی ہلاکت کے بعد افغانستان سے آنے والی کال بھی ریکارڈ ہو گئی ہے، افغانستان سے آنے والی کال پر ذیشان کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا۔فون کرنے والے شخص نے ذیشان کے دیگر ساتھیوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کا کہا۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ ساہیوال سانحہ کے فوری بعد افغانستان سے ایک کال آئی جس میں پوچھا گیا کہ ساہیوال سانحہ میں ذیشان ہلاک ہو گیا ، یہ کیسے ہوا؟ دیگر ساتھی کدھر ہیں؟ جس پر مخبر نے افغانستان سے آنے والی کال پر بتایا کہ دیگر ساتھی محفوظ ہیں جس پر کال کرنے والے شخص نے ذیشان کے دیگر ساتھیوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کا کہا۔میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیاکہ یہ افغانستان سے آنے یہ کال داعش کے ذمہ داران کی جانب سے کی گئی تھی۔ انہوں نے یہ تمام گفتگو پاکستان میں موجود اپنے مخبر سے کی۔ اس کال کی ریکارڈنگ اہم اداروں کے پاس موجود ہے. ذیشان کے ساتھیوں کو گذشتہ رات گوجرانوالہ میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا۔ انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔سی ٹی ڈی کو موصول ہونے والی شواہد کے مطابق ذیشان اور گوجرانوالہ میں ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی گاڑیاں لاہور سے ایک ساتھ نکلیں۔ ذیشان سے متعلق موصول ہونے والے شواہد اور سامنے آنے والے انکشافات پر ایک رپورٹ مرتب کر کے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور سانحہ پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کو بھی بھجوائی جائے گی۔جس میں یہ ثابت کیا جائے گا کہ ذیشان کا تعلق کالعدم تنظیم داعش سے ہے، اور وہ داعش کے ذمہ داران کو سہولت فراہم کرتا تھا اور مختلف شہروں میں داعش کے کارندوں کو مکان بھی کرائے پر لے کر دیتا تھا.ذیشان کے زیر استعمال گاڑی فیصل آباد میں مارے گئے دہشتگردوں کے ساتھ بھی رہی. میڈیا رپورٹ کےمطابق یہ تمام چیزیں آپس میں ربط رکھتی ہیں اور اس حوالے سے سی ٹی ڈی نے تمام شواہد بھی اکٹھے کر لیے ہیں.