مالاکنڈ ڈویژن کا سب سے بڑا سیدوشریف اسپتال بنیادی سہولیات سے محروم ہے، بیڈ دستیاب نہ ہونے پر لوگ کرائے پر چارپائی حاصل کرنے پر مجبور ہیں ، صفائی کا بھی کوئی انتظام نہیں، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال سیدوشریف کے مسائل کم کرنے اورمریضوں کو سہولتوں کی فراہمی کے لئے ایک نئی عمارت تو بنادی گئی لیکن2سال بعد بھی سیدو شریف ٹیچنگ اسپتال کوفعال نہیں کیاجاسکا۔
سیدو شریف اسپتال خیبر پختونخوا کا دوسرا بڑا اسپتال ہے، 1998ء میں اس اسپتال کو ٹیچنگ کا درجہ دیا گیا، جس کے بعد 2006 ءمیں یہاں 1250 بستروں پرمشتمل ایک جدید اسپتال کی تعمیر شروع ہوئی ۔
2014ءمیں 65 کروڑروپے کی لاگت سے نئےاسپتال کی 4منزلہ عمارت مکمل ہو ئی تومالاکنڈ ڈویژن بھر کے عوام کو بہترعلاج معالجے کے لیے ایک امید پیدا ہوئی، لیکن 2سال سے شہری اسپتال کی نئی عمارت کے فعال ہونے کے منتظر ہیں۔
صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی نےکہا کہ منصوبہ میں جوخامیاں تھیں اسے پوراکرنے کی کوشش کررہےہیں،نئی عمارت کوجلد فعال بنانے کےلئے متعلقہ اداروں کو ڈیڈلائن دی جائے گی۔
شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے سی اینڈ ڈبلیو سے میٹنگ ہے اور اس میں ان کو ڈیڈ لائن دی جائے گی تاکہ سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام مستفید ہوسکے ۔
نئ عمارت میں گیسٹرو وارڈ،برن سینٹر، آئی سی یواور لیب کی سہولتیں موجود ہو ںگی ۔ انتظامیہ کے مطابق اب بھی 92 سوئپرز کی اسامیاں خالی ہے۔
اسپتال کی نئی عمارت فعال نہ ہو نے کے باعث سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے شہری علاج معالجے کیلئے دیگر شہروں میں جانے پر مجبور ہیں۔