تحریر : میر افسر امان
پاکستان قائداعظم کی عظیم المشان قیادت کے اندر معزروجود میں آیا تھا۔پہلے دن سے ہی قائد محترم نے واضع کر دیا تھا کہ پاکستان کا دستور اسلامی ہو گا ہم اسلامی نظام ،جو چودہ سو سال پہلے ہمارے پیغبر ۖ نے دیا تھا اُس کے مطابق نظامِ دنیا چلائیں گے۔ وہ نظام کیا تھا کہ حکومت اللہ کی ہو گی جو اس کائنات کا کلی حاکم اورمالک ہے مسلمان اللہ کی طرف سے دیے گئے اختیارات کے مطابق نظامِ زندگی چلائیںگے۔ جیسے مدینہ کی ریاست میں چلا دکھائے گئے تھے اور جسے خلفاء راشدین نے چلا کر دکھایا اور جس کے کچھ حصہ پر بعد کے مسلمان حکمران دنیا میں عمل کرتے رہے اور اس ہی کی برکت سے دنیا پر ہزار سال حکومت بھی کی تھی ۔ اس وژن کو قائد نے اچھی طرح سے سمجھ لیا تھا تب ہی برصغیر میں اسلام کی نشاط ثانیہ کے تحت پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ کے نعرہ،یعنی اللہ سے عہد تھا کہ مسلمانوں کو اگر آزاد ملک مل گیا تو اللہ کے کلمے کے مطابق زندگی گزریں گے۔ اسی وژن پر پاکستان کی تحریکِ آزادی کو استوا ر کیا تھا۔پھر قائد کے پیچھے برصغیر کے مسلمامان دیوانہ وار ہو گئے اور پاکستان اسی وژن پر بنا تھا۔
ایک ٹی وی شو میں ایک ڈاکومنٹ کی بات کی تھی اُوریا مقبول جان صاحب نے بتایا کہ قائد اعظم نے خود اگست١٩٤٧ء میں ہی ایک واحد ڈیپارٹمنٹ قائم کیا تھا جس کا نام ” ڈیپا ٹمنٹ آف اسلامک ڈیکرلیشن” ہے اس ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ مشہور نو مسلم علامہ محمد اسد کو بنایا گیا تھا۔اس ڈاکومنٹ کے مطابق اُن کے ذمے پاکستان کا اسلامی آئین بنانا تھا۔ جس میں اسلامی معاشیات، اسلامی تعلیم اوراسلامی سوشل سسٹم ہو اس ڈیپارٹمنٹ کے بجٹ کے لیے قائد اعظم نے خود خط پاکستان کے مالیاتی ادرے کو بھی لکھا تھا۔ جو اب بھی ریکارڈ کے اندر موجود ہے اس ڈاکومنٹ کی کاپی اس خط کے ساتھ منسلک تھی جبکہ حکومت میں موجود اسلام دشمن قوتوں (قادیانی)نے اکتوبر١٩٤٨ء میں ریکارڈ کو آگ لگا کر اس ڈاکومنٹ کو ضائع کر دیا تھا۔ مگر خوش قسمتی سے اس ڈاکومنٹ کی ایک کاپی جو اس خط کے ساتھ منسلک تھی جو قائد اعظم نے اس پروجیکٹ کے لیے بجٹ مہیا کرنے کے لیے خط لکھا تھااوریا مقبول جان صاحب نے ریکارڈ سے حاصل کی اور قوم کے سامنے اس ٹی وی پروگرام رکھ دی۔ قائد اعظم کی روح کے ساتھ کتنا ظلم ہے جو سیکولر لوگ کر رہے ہیں مگر جس نور کو اللہ روشن کرنا چاہے اسے دشمن ضائع نہیں کر سکتے۔ ثبوت کے طور پر جس کا جی چائے وہ اوریا مقبول جان کے پاس اس ڈاکومنٹ کو دیکھ سکتا ہے۔
اسی تسلسل میں ایک مذیدثبوت کہ پاکستان بننے کے فوراً بعد قائد اعظم نے مولانا مودودی کے ذمے یہ کام لگایا تھا کہ وہ قوم کے سامنے اسلام کے عملی نفاذ کا نقشہ ریڈیو پاکستان کے ذریعے بیان کریں مولانا مودودی نے قائد اعظم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسلام کے عملی نفاذ کے لیے ریڈیو پاکستان سے کئی تقریرں کیں تھیں جو ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ میں اب بھی موجود ہیں اور ہزاروں پاکستانیوں نے اسلام کے عملی نفاذ کے لیے یہ تقریریں سنی بھی تھیں ہماری دعاء کہ اللہ اس ریکارڈ کی حفاظت کرے کہیں اس ریکارڈ کو بھی جلا نہ دیا جائے ۔ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ قائد اعظم نے جو مسلمانان برصغیر کے لیے پاکستان مطلب کیا لا الہ الااللہ کے نعرے سے حاصل کیا اس مقصد کے ساتھ کتنے پر خلوص تھے۔ اسلام سے الرجک سیکولرلوگ جو قائد اعظمکو سیکولر ثابت کرنے کے لیے جھوٹ کے پہاڑ بھی کھڑے کر تے رہے سقوط مشرقی پاکستان کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا
پاکستان قائد کے دیے ہوئے وژن سے ہٹا دیا گیا اس وجہ سے وہ قائم نہ رہ سکا اور جلد ہی اس کا مشرقی با زو اس کے جسم سے علیحدہ کر دیا گیا جس کے لیے کالم نگار ہر سال سولہ دسمبر آنے پر کالم لکھتے رہتے ہیں اُس کے عوامل پر غور کرتے رہتے ہیں اُس کا نوحہ پڑھتے ہیں۔ مگر سب سیکولر سیاست دان جس میں ملک کے حکمران شامل ہیںقائد کے وژن کے طرف آنے کو تیار نہیں ہوتے۔ ہم آج بھی دعوے سے کہتے ہیں کہ ہماری مشکلات کا حل اسی میں ہے کہ ہم اپنی اصل یعنی اسلامی نظام کی طرف لوٹ آئیں۔ پاکستان اکیلا قائد اعظم کی عظیم المشان قیادت کے اندرجمہوری طریقے اختیار کر کے انگریز اورہندوئوں کی ریشہ دوانیوں کے باوجود بنا تھا۔قائد اعظم کو بار بار کہا گیا تھا کہ پاکستان زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے گا اس مفروضہ پر عمل کرنے کے لیے پاکستان مخالف قوتوں نے زمینی جد وجہد کے ساتھ ساتھ کتابیںبھی لکھی تھیں۔ مگر قائد اعظم کے پہاڑ جیسے حوصلے کے سامنے سب ہار گئے اور برصغیر کی تقسیم ہوئی اور دنیا کے نقشے کے پاکستان نمودار ہوا۔
اب ضرورت اس امر کی تھی کہ قائد کے ویژن کے مطابق عمل کیا جاتا مگر اس پر عمل نہ ہو سکا ۔ جب پاکستان وجود میں آگیا تو پاکستان نے اپنی حفاظت کے لیے امریکہ سے اتحاد کیا اس کے سینٹو سیٹو کے دفاعی معاہدے میں شامل ہوا۔ جب کہ یہ اتحاد بل لکل غیر فطری تھاکیونکہ اللہ کی کتاب کے مطابق یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتے جب تک کہ مسلمان ان جیسے نہ ہو جائیں یہی ہوا جب مجیب الراحمان نے اگر تلہ میں بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان توڑنے کی سازش تیار کی، بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گرد مکتی باہنی بنائی اور اس نے مشرقی پاکستان میں قتل غارت شروع کی۔ غیر بنگالیوں کو چن چن کر مولی گاجر کی طرح کاٹا
بلا آخر بھارت نے اپنی فوجوں کو مشرقی پاکستان میں داخل کیا جبکہ اس وقت ہمارے دفاعی معاہدے والے امریکا نے ہماری کوئی مدد نہیں کی اور دنیا نے دیکھا کی اس کا ساتواں بحری بیڑا پاکستان کی مدد کو نہیں پہنچا۔بل کہ امریکا کے اس وقت کے وزیر خارجہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے پاکستان توڑنے میں امریکا کا بھی ہاتھ تھا۔اب بھی امریکا پاکستان کے خلاف ہے ۔ ایک سازش کے تحت ہماری فوج کو ملک میں ہی الجا دیا ہے ۔ وہ بھارت اور اسرائیل کے ساتھ مل کر گریٹ گیم کے تحت پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے۔بھارت اپنے مقامی ایجنٹوں کو دہشت گردی کی ٹرنینگ دے رہا ہے ان کو فنڈنگ کر رہا ہے۔
فاٹا میں امریکا کے بنائے ہوئے طالبان کو بھارت نے ٹرنینگ دی اور اب افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ درجنوں کونسل خانے قائم کر کے بلوچستان،کراچی اور پاکستان کے دوسرے شہروں میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہا ہے جس کے ثبوت پاکستان نے اقوام متحدہ،امریکا اور مغربی ملکوںکو دیے ہیں مگر کسی نے ان کی طرف دیکھا تک نہیں۔ یہ ساری حقیقت پر مبنی باتیں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستانی قوم بشمول مقتدر حلقوں مل اللہ سے وعدہ خلافی کی اجتمائی طورپر معافی مانگے اورپاکستان میں اللہ سے وعدے کے مطابق اللہ کا قا نون یعنی اسلامی نظام قائد اعظم کے وژن کے مطابق نافذکر دیں۔ ہم دعوے سے کہتے ہیں پھر پاکستان کے عوام جوق در جوق باہر نکل پڑیں گے اور مقتدر حلقوں کاایسا ہی ساتھ دیں گے جیسے برصغیر کے مسلمانوں قائد اعظم کا ساتھ دیا تھا۔ عوام کے سمندر کے سامنے پھر کوئی بھی نہ ٹھرسکے گا۔
پھر دیکھتے ہیں پاکستان کی طرف کون ٹیڑی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اگر ہم نے پاکستان کو مذید ٹوٹنے سے خود بچانا ہے تو یہی بات کرنی پڑھے گی۔ یاد رکھیں باہر سے کسی نے بھی پاکستان کی مدد نہیں کرنی جو کچھ کرنا ہے ہم نے خود ہی کرنا ہے۔ واہ رے ایٹمی پاکستان دانشمندوں عصا موسوی تمارے ہاتھوں میں ہے اور تم مصنوہی سانپوں سے گھبرا رہے ہو۔ اللہ پر بھروصہ کرو اور بھارت کو صاف صاف بتا دو جو ہوچکا سو وہ ہوچکا ،اب مذید برداشت نہیں کیا جائے گا ہمیں جینے دو اور پاکستان کو قائم رہنے ہمارے ملک میں مداخلت بند کر دو ورنہ ہم تمہیں بھی جینے نہیں دیں گے۔
کیا ایک غیر مسلم ملک شمالی ویت کو اپنے ملک کی سالمیت پربہادرانہ بیانات دینے پر کوئی کھا گیا ہے یا زمین نگل گئی ہے؟ ارے تم تو مسلمان ہو اللہ کا تمھارے ساتھ دعدہ ہے کہ غم نہ کرو دل شکستہ نہ ہو تم ہی غا لب رہوں اگر تم مومن ہو ۔پاکستان کی سالمیت کے لیے یہ ہی ایک حل ہے اور سقوط مشرقی پاکستان کا ہی سبق ہے اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
تحریر : میر افسر امان