تحریر: ستارہ امین
سیل فی ” یعنی سیلفی آج سیلفی کا دور ہے . اگر اس کا کوئی ہو تو ہو پر نقصان بے شمار ہیں. اس خبط میں صرف ہمارے نوجوان ہی نہیں بھارت کے وزیراعظم مودی عرف مردودی بھی گرفتار ہیں. عالمی راہنماؤں سیاستدانوں کو ہوشیار خبردار کیا جاتا ہے . زرا مردودی کے ساتھ فوٹو بنواتے دھیان رکھیں . اگر مودی کے سر کی جوئیں سرحد پار کرگئیں مطلب دوسرے کے سرکی طرف رواں دواں ہوگئیں تو یہ بین الاقوامی قوانین کے خلا ف ورزی ہوگی بلکہ ان کے خلاف دراندازی کا مقدمہ میں دائر کریا جاسکتا ہے . مودی کے سر جو جوؤں کا قافلہ نکلے گا اس کو” سیل فی” بنانے والے کو بھگتنا ہوگا . تو جناب “سیل فی” بنانے بنوانے کے شوقین خواتین و حضرات کو اب اپنے اس بے ضرر شوق پہ نظر ثانی کرنا ہوگی .اس شوق میں مبتلہ لڑکے لڑکیاں ” ڈنگے چبے ” منہ بنا کر اچھی بھلی ” بوتھی ” کے زوایے بگاڑ کر ” سیل فی ” لے رہے ہوتے ہیں۔
کبھی کھبار تو مجھے شک پڑتا ہے . جیسے ان شوہدوں کو ” کٹ ” پڑی ہو . کمبخت ایسی ” وچاری ” سی شکل بنا کر ” سیل فی ” بنا رہے ہوتے ہیں کہ کیا بتاؤں . کئی ایک تو ایک آنکھ بند کرکے ” سیل فی ” بنارہے ہوتے ہیں معلوم پڑتا ” کانڑے” ہوں . ایسی بے شمار تصاویر مل جائیں گئیں جس میں بندے یا بندی نے آنکھیں ترچھی ہوں گی . جب آپ اظہار افسوس کر رہے ہوں کہ حق ہا وچارے اتنے سوہنے پیارے ” منہ مہاندرے ” والے ہیں پر ” لاویں ” ہیں رب دیاں بے پرواہیاں . تب جناب والا آپ کے علم میں آ? کہ میاں یہ تو ” سیل فی یاں ” ہیں تب آپ کا ” ہکا بکا” کھڑے کا کھڑا رہ جا نا لازمی امر ہے . آپ کہیں بیٹھ کر اس پر اظہار افسوس بھی کرسکتے ہیں . اپنے ” چول” بننے پر خود پہ غصہ بھی ہو سکتے ہیں . ایسی صورت حال میں آپ شرمندہ بھی ہوسکتے ہیں۔
آپ کچھ بھی ہوسکتے ہیں لیکن شرم ان کو نہیں آتی نہ آ? گی . “سیل فی” کا ” خطر ناک ” رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے . روز اک ناں اک ” سیل فی ” فیس بک پر اپ لوڈ کرنا ہمارے نوجوانوں کا فرض بن چکا . سکول کالج یونیورسٹی جائیں تو دوستوں کے ساتھ سیل فی بنانے کا تو چلو بنتا ہے یار بیلیوں میں تو سب چلتا ہے . لیکن آپ کسی فقیر کو خرایت دے رہے ہوں تو اس کے ساتھ ” سیل فی” لینے کی کیا تک بنتی ہے . ایک صاف ستھرے بندے کے ساتھ میلا کچلا الجھے بالوں ” ملوٹے ” کپڑوں میں ملبوس اپنے پیلے پیلے دانتوں کی نمائش کرتا بندہ آپ کو افسوس میں ضرور مبتلا کرجا گا۔
اب تو کاغذات نہ ہونے یا کسی اور وجہ سے ٹریفک پولیس کے” شرطے ” چالان کاٹا ہے تو آپ کا فرض اولین بن گیا اس بہادر سپوت کو سات توپوں کی سلامی دیتے ہوے اس کے ساتھ ایک یاد گار ” سیل فی ” تو لازمی ہے ناں؟ غرض ” کھوتوں ” کو بھی نہیں چھوڑا جاتا ان کے ساتھ سیلفیاں بنا بنا کر فیس بک پر اپ لوڈ کرتے ہیں جیسے بڑے ٹواب کے کام ہوں . ٠ یہ موضوع تو شیطان کی آنت بنا جارہا ہے اب اختمام کرتے ہیں . پھر کبھی ” سیل فی ” اور سیلفی گزیدہ کی شان میں قصیدہ گوئی کریں گے . تب تک اور ” ون پونیاں ” سیلفیوں کے شاہکار میری نظر سے گزر چکے “سیل فی ” یعنی سیلفی آج سیلفی کا دور ہے . اگر اس کا کوئی ہو تو ہو پر نقصان بے شمار ہیں . اس خبط میں صرف ہمارے نوجوان ہی نہیں بھارت کے وزیراعظم مودی عرف مردودی بھی گرفتار ہیں۔
عالمی راہنماؤں سیاستدانوں کو ہوشیار خبردار کیا جاتا ہے . زرا مردودی کے ساتھ فوٹو بنواتے دھیان رکھیں . اگر مودی کے سر کی جوئیں سرحد پار کرگئیں مطلب دوسرے کے سرکی طرف رواں دواں ہوگئیں تو یہ بین الاقوامی قوانین کے خلا ف ورزی ہوگی بلکہ ان کے خلاف دراندازی کا مقدمہ میں دائر کریا جاسکتا ہے . مودی کے سر جو جوؤں کا قافلہ نکلے گا اس کو” سیل فی” بنانے والے کو بھگتنا ہوگا . تو جناب “سیل فی” بنانے بنوانے کے شوقین خواتین و حضرات کو اب اپنے اس بے ضرر شوق پہ نظر ثانی کرنا ہوگی .اس شوق میں مبتلہ لڑکے لڑکیاں ” ڈنگے چبے ” منہ بنا کر اچھی بھلی ” بوتھی ” کے زوایے بگاڑ کر ” سیل فی ” لے رہے ہوتے ہیں . کبھی کھبار تو مجھے شک پڑتا ہے . جیسے ان شوہدوں کو ” کٹ ” پڑی ہو . کمبخت ایسی ” وچاری ” سی شکل بنا کر ” سیل فی ” بنا رہے ہوتے ہیں کہ کیا بتاؤں۔
کئی ایک تو ایک آنکھ بند کرکے ” سیل فی ” بنارہے ہوتے ہیں معلوم پڑتا ” کانڑے” ہوں . ایسی بے شمار تصاویر مل جائیں گئیں جس میں بندے یا بندی نے آنکھیں ترچھی ہوں گی . جب آپ اظہار افسوس کر رہے ہوں کہ حق ہا وچارے اتنے سوہنے پیارے ” منہ مہاندرے ” والے ہیں پر ” لاویں ” ہیں رب دیاں بے پرواہیاں . تب جناب والا آپ کے علم میں آ? کہ میاں یہ تو ” سیل فی یاں ” ہیں تب آپ کا ” ہکا بکا” کھڑے کا کھڑا رہ جا نا لازمی امر ہے . آپ کہیں بیٹھ کر اس پر اظہار افسوس بھی کرسکتے ہیں . اپنے ” چول” بننے پر خود پہ غصہ بھی ہو سکتے ہیں . ایسی صورت حال میں آپ شرمندہ بھی ہوسکتے ہیں . آپ کچھ بھی ہوسکتے ہیں لیکن شرم ان کو نہیں آتی نہ آ? گی . “سیل فی” کا ” خطر ناک ” رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے . روز اک ناں اک ” سیل فی ” فیس بک پر اپ لوڈ کرنا ہمارے نوجوانوں کا فرض بن چکا۔
سکول کالج یونیورسٹی جائیں تو دوستوں کے ساتھ سیل فی بنانے کا تو چلو بنتا ہے یار بیلیوں میں تو سب چلتا ہے . لیکن آپ کسی فقیر کو خرایت دے رہے ہوں تو اس کے ساتھ ” سیل فی” لینے کی کیا تک بنتی ہے . ایک صاف ستھرے بندے کے ساتھ میلا کچلا الجھے بالوں ” ملوٹے ” کپڑوں میں ملبوس اپنے پیلے پیلے دانتوں کی نمائش کرتا بندہ آپ کو افسوس میں ضرور مبتلا کرجا? گا . اب تو کاغذات نہ ہونے یا کسی اور وجہ سے ٹریفک پولیس کے” شرطے ” چالان کاٹا ہے تو آپ کا فرض اولین بن گیا اس بہادر سپوت کو سات توپوں کی سلامی دیتے ہوے اس کے ساتھ ایک یاد گار ” سیل فی ” تو لازمی ہے ناں؟ غرض ” کھوتوں ” کو بھی نہیں چھوڑا جاتا ان کے ساتھ سیلفیاں بنا بنا کر فیس بک پر اپ لوڈ کرتے ہیں جیسے بڑے ٹواب کے کام ہوں . ٠ یہ موضوع تو شیطان کی آنت بنا جارہا ہے اب اختمام کرتے ہیں . پھر کبھی ” سیل فی ” اور سیلفی گزیدہ کی شان میں قصیدہ گوئی کریں گے . تب تک اور ” ون پونیاں ” سیلفیوں کے شاہکار میری نظر سے گزر چکے ہونگے۔
کوئی سیلفی بنا ڈھولا
زرا نیڑے نیڑے آ ڈھولا
سر نال سر ٹکرا ڈھولا
ہاں . پراں دفعہ ہوجا ڈھولا
تحریر: ستارہ امین