ایک سچے اور پروفیشل سپاہی کی نشانی جو تاریخ کے مطالعہ سے ہمیں ملتی ہے وہ یہ ہےکہ اپنی منزل کے بارے میں واضح اور ادارے کے بارے میں سچا ہوتا ہے اور وہ ہر بات بغیر کسی تصنع اور بناوٹ کے بیان کر دیتا ہے جس سے اس کی قابلیت کا اندازہ اور ادارے پر غیر متزلزل اعتماد نظر آتا ہے پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے گزشتہ دنوں گلگت میں سی پیک سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے سب کچھ کر گزرنے کا دو ٹوک اظہار کیا۔ بھارتی ریشہ دواینوں اور را کے ذریعے کی جانے والی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سی پیک منصوبے کی مکمل حفاظت کے ساتھ ساتھ ملکی سیکورٹی کے لئے سب کچھ کر گزرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ملکی عسکری ادارے بخوبی واقف ہیں کہ بھارت سی پیک منصوبے کو زک پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے گا۔ لہٰذا اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے چیف کی قیادت میں آرمی نے اس کی سیکورٹی و حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے تاکہ دشمن کی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔آپریشن ضرب عضب ہو یا کراچی آپریشن کا معاملہ فوج نے اپنی ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا ہے۔ ہر معاملے کو میرٹ اور ملکی سلامتی سے منسلک کر کے اور تعصب کی عینک اتار کر دیکھا گیا۔ آج کراچی امن کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ جس کی وجہ سے دہشت گری کے واقعات میں 74فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 94 فیصد، بھتہ خوری میں 95 فیصد اور اغواء برائے تاوان میں 99 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ سب کچھ کسی معجزے سے کم نہیں ۔ اس کے پس منظر میں مربوط منصوبہ بندی بہترین حکمت عملی شاندار قیادت اور مسلسل مانیٹرنگ جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ایک طرف آپریشن کراچی جاری ہے تو دوسری طرف آپریشن ضرب عضب جس میں بہادر افواج 537 آفیسر اور جوان شہادت کا جام نوش کر چکے ہیں جبکہ2272جوان زخمی ہیں۔پاکستانی فوج کے سپہ سالار نے جو کہا وہ کر دکھایا۔ انہوں نے ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا لہٰذا دہشت گردی کو اس کے گڑھ میں گھس کے ختم کردیا۔ پوری دنیا جس کام کو نا ممکن قرار دیتی تھی۔ ہماری بہادر فوج افواج نے اسے اپنے خون کی آبیاری کرکے کر دکھایا۔ اگرچہ اب بھی شکست خوردہ دہشت گرد روایتی دشمن کی شہ پرا کا دکا حملے کر رہے ہیں مگر مردان کچہری کا حملہ ہو یا کرسچن کالونی وار سکل ڈیم پر شب خون یہ صرف اپنی شکست کے زخم کو چاٹنے کا طریقہ ہے۔ کو مبنگ آپریشن نے آپریشن ضرب عضب کے نتائج کو مزید تقویت دینا شروع کر دی ہے۔ دہشت گردوں کو ان کے ٹھکانوں میں قابو کرنے سے خود کش دھماکوں اور سرکاری عمارات پر حملوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ امید ہے کہ مستقبل میں اس کے مزید خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے۔ بھارتی قیادت نے بلوچستان اور گلگت بلتستان میں اپنی مداخلت کا خود اقرار کر لیا ہے جس کا جواب سیاسی قیادت عالمی فورمز پر دے رہی ہے مگر عسکری قیادت کی جانب سے را کی ریشہ دوانیوں کا علم ہونا اور اس کاہر وقت علاج کرنا قیادت کی مثبت سوچ کی عکاس ہے۔ 6 ستمبر کو یوم دفاع پر جنرل ہیڈ کواٹر میں منعقدہ تقریر سے خطاب دشمن کو فوجی اور سفارتی محاذ پر بروقت منہ توڑ جواب کی عکاسی کرتا ہے۔ اس خطاب کی جامعیت کسی محب وطن باشعور شخص کے ذہنی پردے پر مکمل طور پر عیاں نظرا ٓئی۔ ضرب عضب کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے شہدا ء کی قربانیوں اور زخمی سپاہیوں کی خدمات کو سراہا۔ اس میں شک نہیں کہ شہداء کی بے مثال قربانیوں نے آپریشن ضرب عضب میں لازوال داستانیں رقم کیں۔ جس پر باہر کی دنیا نہ صرف حیران ہے بلکہ ہماری افواج کی قابلیت کی معترف بھی ہے۔ پوری قوم وطن عزیز کی حفاظت کے لئےوہی جذبات رکھتی ہے جس کا اظہار جنرل راحیل شریف نے کیا۔ پاکستان نا قابل تسخیر ہے اور اس کا سہرا ہماری بہادر افواج کے سر ہے۔