لاہور (ویب ڈیسک)ایف آئی اے حکام نے لاہور ایئر پورٹ پر مانچسٹر جانے والے ایک مسافر کو آف لوڈ کردیا۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ پرواز 709 کے ذریعے لاہور سے برطانوی شہر مانچسٹر جانے والے مسافر کو جہاز سے آف لوڈ کردیا گیا ہے۔ جہاز کو اڑان بھرنے سے روک کر مسافر ساجدکو آف لوڈ کرکے نیب کے حوالے کیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ مسافر کا پاسپورٹ ہٹ لسٹ پر ہونے کی بنا پر اسے اڑان بھرنے سے روکا گیا ہے۔ ملزم ساجد نے شہباز شریف اور سلمان شہباز کے ساتھ مل کر منی لانڈرنگ کی ہے جس کی تحقیقات نیب کر رہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق اکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ فریال تالپور اور آصف زرداری کو اگر کچھ ہوا تو وزیر اعلی پنجاب ذمہ دار ہوں گے، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کو پنڈی میں شہید کیا گیا، ملک اب روالپنڈی میں ایسا کوئی سانحہ برداشت نہیں کر سکتا،آج میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے پوچھتا ہوں کہ وہ کون ساتھانہ ہے جہاں ایس ایچ او ایم پی ایز ،ایم این ایز اور حکمران جماعت کی مرضی سےنہیں لگے ؟حکمرانوں کے پولیس ریفارم کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں،پولیس حکمرانوں کی نہیں ریاست کی ملازم بنے۔ پیپلز پارٹی لاہور آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نےکہا کہموجودہ حکومت کا فسطائی رویہ دن بدن بڑھتا جا رہا اور اس میں شدت آ رہی ہے،حکومت کا اپنے مخالفین کے خلاف جھوٹے اور زہریلے پراپیگنڈے کر کے،مقدمات بنا کر ،جھوٹے دعوے اور وعدے کر کے آئین کو پامال کرکے ،پارلیمان کو بے وقعت کر کے ملک کو شخصی حاکمیت کی طرف لے جانے والا رویہ وفاق کیلئے خطرناک ہے،فریال تالپور کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گیے لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا،آصف زرداری کو علاج کی سہولت نہیں دی جا رہی۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ عدالتی حکم کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے،حکومت پنجاب کو خط لکھ رہے ہیں کہ اگر آصف اور فریال کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعلی پنجاب ہوں گے۔قمر زمان کائرہ نےکہا کہ پورے ملک میں لا انفورسمنٹ ایجنسیز کے رویوں میں تبدیلی لانا بہت ضروری ہے ،المیہ یہ ہے کہ جس ملک کا حکمران اپنے مخالف کو دیکھنا پسند نہیں کرتا ،اس سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتا ،جس کے وزیر گالیاں دے کر باتیں کرتے ہیں،اگر حکمران جماعت یہ رویہ اختیار کرتی ہے تو پھر سماج کیا کرے گا؟وہاں بھی پھر ایسے ہی رویے پنپیں گے ،اگر ماضی میں کچھ بہتری آئی تھی اور آج پھر خرابی ہوئی ہے تو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے