لاہور: سلمان نعیم نے شاہ محمود قریشی کو صوبائی اسمبلی کی نشست پر شکست دے کر ان کے وزیراعلیٰ بننے کے خواب چکنا چور کر دیئے۔ یہ نوجوان دراصل کون ہے؟ اس سوال کا جواب جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق 25سالہ سلمان نعیم ایک فوڈ فیکٹری کے مالک ہیں اور انہیں سیاست میں لانے کا سہرا شاہ محمود قریشی ہی کے سر جاتا ہے، جسے اب یقیناًوہ اپنی غلطی گردان رہے ہوں گے۔ سلمان گزشتہ کئی سالوں سے شاہ محمود قریشی کے ساتھ کام کر رہے تھے اور ان کے جلسے جلوسوں کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کر رہے تھے۔ حالیہ عام انتخابات کے لیے شاہ محمود نے سلمان سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ انہیں پنجاب اسمبلی کا الیکشن لڑنے کے لیے تحریک انصاف کا ٹکٹ دلوائیں گے۔ سلمان نے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرا دیئے لیکن آخری لمحات میں شاہ محمود نے سلمان نعیم کو ٹکٹ دلانے سے انکار کرتے ہوئے حلقہ پی پی 217سے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کر لیا۔
سلمان نعیم کے کاغذات نامزدگی تو جمع ہو چکے تھے چنانچہ اس نے ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں ہی الیکشن لڑنے کی ٹھان لی۔ سلمان نعیم کے مطابق وہ کئی سالوں سے حلقے میں بہت سے فلاحی کام کروا رہے ہیں۔ غریب لڑکیوں کی شادیاں کرا رہے ہیں اور کئی لوگوں کو ہر سال حج و عمرے کے لیے بھجوا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے کے لوگوں کو مفت ہیلتھ کیئر سمیت کئی دیگر سہولیات بھی دے رہے ہیں۔ چنانچہ ان فلاحی کاموں کی وجہ سے حلقے میں ان کی بہت مقبولیت تھی، جو ان کی فتح اور سیاسی میدان کے گھاگھ رہنماء شاہ محمود قریشی کی شکست کا سبب بن گئی۔شاہ محمود قریشی کے حامی حلقے کی طرف سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ سلمان کی جیت اور قریشی کی شکست میں جہانگیر ترین اور علیم خان کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے الیکشن سے پہلے اپنے لوگ اس حلقے میں بھیج دیئے تھے جنہوں نے حلقے کے لوگوں میں موٹرسائیکلیں بانٹیں اور سلمان نعیم کو انتخابی مہم کے لیے پیسہ دیا جس کے بل پر وہ الیکشن جیت گیا۔
تاہم اس معاملے پر سلمان نعیم کا کہنا ہے کہ ’’جہانگیر ترین نے الیکشن جیتنے کے بعد مجھ سے رابطہ کیا۔ وہ الیکشن میں میری کیا مدد کر سکتے تھے؟ سیاسی طور پر اس حلقے میں ان کا کوئی اثر و رسوخ نہیں کیونکہ وہ ملتان کے رہائشی نہیں ہیں، اور مالی اعتبار سے مجھے کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہیں، میرے پاس بہت پیسہ ہے جس سے میں اپنی انتخابی مہم بخوبی چلا سکتا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے فیصلہ ہی غلط کیا۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ اس حلقے میں میری بہت مقبولیت ہے اور وہ مجھ سے جیت نہیں سکیں گے۔ انہیں اس صوبائی نشست پر الیکشن لڑنا ہی نہیں چاہیے تھا۔‘‘واضح رہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد سلمان نعیم بھی جہانگیر ترین کی کوشش سے تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں۔