عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوجاتے ہیں ہم اآپ کو وہ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاء بتاتے ہیں جن کے استعمال سے آپ اس تکلیف سے چھٹکارا پاسکتے ہیں
ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں، اس کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔
مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس، زیون کے تیل، نٹس، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالں ، اس سے جوڑوں کی سوجن کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ ۳۔کورین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ کالی مرچ، گرم مصالحہ سمیت دیگر خوشبو دار مصالحوں کو سونگھیں توجوڑوں کے درد میں کمی آتی جائے گی۔
جوڑوں کی تکلیف کا شکار خواتین اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو نے کے بعدبرتن دھونے کو معمولبنالیں تو جوڑوں کو سکون ملے گا۔
سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔
ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔تکلیف جاتی رہے گی ۔
جو لوگ روزانہ وٹامن سی کی زیادہ مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان میں جوڑوں کے درد میں شدت آنے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم میں خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔اس کاآدھا یا ایک چائے کا چمچ روزانہ استعمال معمول بنالیں۔
کھانا کنولا آئل میں بنانے کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو تکلیف دہ جوڑ کو راحت پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔
ادرک کے مرہم کو بنانے کے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں جس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کرکے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں۔ اس کے بعد اس جگہ کو کسی پٹی سے دس سے پندرہ منٹ تک ڈھکا رہنے دیں۔
ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاء میں کچھ دیر تک ننگے پاؤں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباؤمزید بڑھ جاتا ہے۔
مناسب حد تک مرچ مصالحے والی غذائیں بھی اس تکلیف کے لیے بہترین ہیں ۔ اس لئے مرچوں سے کوئی چٹنی تیار کرلیں جو آپ کی کھانے کی میز پر ہر وقت موجود ہو۔
پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے۔دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔
طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی سطح معمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے جس کے نتیجے میں جوڑوں کا مرض آپ کو شکار نہیں کرتا۔ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں