لاہور; چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے معروف اسکالر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو نفرت انگیز تقریر کے معاملے
میں ایک بجے عدالت میں طلب کیا تھا تا ہم عامر لیاقت عدالت میں پیش نہ ہوئے۔جس کے بعد عدالت نے عامر لیاقت حسین کو عدم حاضری پر 20 ہزار جرمانہ جرمانہ عائد کر دیا جب کہ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ عامر لیاقت جرمانہ کی رقم ڈیموں کی تعمیر کے لیے بنائے گئے اکاؤنٹ میں جمع کروائیں۔واضح رہے آج ڈاکٹر عامر لیاقت کی ٹی وی چینلز پر نفرت انگیز تقریر کی کا معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹرعامر لیاقت کے وکیل سے کہا کہ آپ کے مئوکل کو یہاں ہونا چاہیے تھا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ عامر لیاقت کے وارنٹ گرفتاری جاری کر
دیتے ہیں۔کوئی اپنے آپ کو مذہبی سکالرسمجھ کرفتوے جاری کرتا رہے ایسے لوگ وارہ نہیں کھاتے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ایک بجے تک بلالیں ،ہم یہیں بیٹھے ہیں۔یاد رہے عامر لیاقتنے بول ٹی وی پر افطار سے قبل پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں عالم دین کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی اور پروگرام سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔۔عامر لیاقت پر پیمرا کی جانب سے پہلی بار پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل بھی پاکستان میڈیا ریگولرٹی اتھارٹی نے گزشتہ برس جنوری میں اینکر پرسن پر نفرت انگیز ی کا پرچار کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔اس سے قبل بھی کئی بار ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پر ٹی وی یا ریڈیو کے کسی بھی پروگرام میں شمولیت پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی تھی۔تاہم سپریم کورٹ نے مقامی ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت پر پروگرام کرنے کی پابندی کے خلاف دائر اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردیدیا تھا اور عامرلیاقت کو ٹی وی چینل پر آنے کی اجازت دیتے ہوئے قراردیا تھا کہ ہائیکورٹ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں۔