ممبئی: پاکستان کا ہمسائیہ ملک بھارت آج کل اپنے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ اور دھمکی پر دھمکی دے رہا ہے۔ بھارت میں ان دنوں جنگی جنون چھایا ہوا ہے۔ امن و شانتی کی دشمن اور فرقہ وارانہ فسادات پہ یقین رکھنے والی بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے پاکستانی کھلاڑیوں اور فنکاروں کے بعد اب خود اپنے ملک کے کھلاڑیوں کے خلاف بھی کمر کس لی ہے اور انہیں بھی نفرت کی آگ میں بھسم کرنے پہ آمادہ ہوگئی ہے۔ پاکستان اور مسلمان دشمنی میں اندھی ہونے والی بی جے پی کے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی شہرت یافتہ ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کو برانڈ ایمبسیڈر آف تلنگانہ کے منصب سے فارغ کیا جائے۔ دنیا میں بھارت کو عالمی شہرت دلانے والی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا حیدرآباد دکن سے تعلق رکھتی ہیں اور ریاست تلنگانہ نے 2014 میں انہیں ازخود اپنا برانڈ ایمبسیڈر چنا تھا۔عالمی سطح پر کھلاڑیوں اور فنکاروں کو ان کے اپنے ملک کا ’سفیر‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
جنوبی بھارت کی ریاست تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے واحد رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کے مطابق ثانیہ مرزا پاکستان کی بہو ہیں، یعنی ان کا سب سے بڑا ’قصور‘ یہی ہے کہ وہ شعیب ملک کی اہلیہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے پلوامہ حملے کے معاملے پر معروف شخصیات پر تنقید کرنے والے بھارتیوں کو کھری کھری سنادیں۔اپنے پیغام میں ثانیہ مرزا نے ان لوگوں کو خوب آڑے ہاتھوں لیا جو سلیبریٹیز کو سوشل میڈیا پر پلوامہ حملے کے حوالے سے پیغامات جاری نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنارہے تھے۔ ثانیہ مرزا نے کہا کہ میری یہ پوسٹ ان لوگوں کیلئے جو یہ سمجھتے ہیں کہ سلیبریٹیز کو ایک حملے کی ٹوئٹر ، انسٹاگرام سمیت سوشل میڈیا پر مذمت کرنی چاہیے ، کیوں کیونکہ ہم معروف شخصیات ہیں اور بہت سے لوگ ہیجان کا شکار ہیں جنہیں اپنا غصہ نکالنے کا کوئی موقع نہیں ملتا تو وہ مزید نفرت پھیلانا شروع کردیتے ہیں ۔ ثانیہ مرزا نے کہا کہ مجھے کوئی ضرورت نہیں کہ میں عوام میں آکر دہشتگرد حملے کی مذمت کروں، چھت پر چڑھ کر چیخیں ماروں یا سوشل میڈیا پر یہ کہتی پھروں کہ ہم دہشتگردی کے خلاف ہیں، بلاشبہ ہم دہشتگردی اور دہشتگردی پھیلانے والوں کے خلاف ہیں۔ٹینس سٹار نے کہا کہ میں اپنے ملک کیلئے کھیلتی ہوں ، اس کیلئے پسینہ بہاتی ہوں، میرا اپنے ملک کی خدمت کرنے کا یہی طریقہ ہے ، میرا دل اپنے سی آر پی ایف کے جوانوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہے ، 14 فروری پورے بھارت کیلئے سیاہ دن تھا اور میں امید کرتی ہوں کہ ہمیں دوبارہ یہ دن نہ دیکھنا پڑے، میں کہتی ہوں کہ نہ تو ہم اس حملے کو بھول سکتے ہیں اور نہ ہی معاف کرسکتے ہیں لیکن میں پھر بھی نفرت پھیلانے کی بجائے امن کی دعا کروں گی۔