مسلم باغ کی طلبہ ثاقبہ نے اپنے کالج میں تعلیمی سہولیات کے فقدان پر آواز اٹھائی مگر زندگی نے ساتھ نہ دیا، حکومت کی جانب بنائے گئے کمیشن کی رپورٹ کو خفیہ رکھنے پر عوام نے حکومت کو سیاسی مصلحت کا شکار قرار دے دیا۔
کوئٹہ: (یس اُردو) مسلم باغ کی سترہ سالہ ثاقبہ حکیم نے تعلیم جیسے بنیادی حق اور اس شعبے میں سیاسی اثر و رسوخ کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی تو اس جرات کی قیمت اسے اپنی زندگی دے کر چکانی پڑی۔ 12 فروری کو خود کشی کرنے والی ثاقبہ کے لواحقین انصاف کے لئے 12دن احتجاج کرتے رہے جس پر ہائی کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد کمیشن بنایا گیا۔ کمیشن نے تو مقررہ وقت سے قبل ہی رپورٹ حکومت کے حوالے کر دی مگر یہ رپورٹ تاحال منظر عام پر نہیں آئی۔ثاقبہ خود کشی کیس میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر سے جہاں عوام کی تشویش بڑھ گئی ہے، وہیں قانون کے داؤ پیچ سمجھنے والے بھی وزیر اعلیٰ کی جانب سے وعدے کے باوجود کمیشن کی رپورٹ یوں خفیہ رکھے جانے کو سیاسی مصلحت قرار دے رہے ہیں۔دوسری جانب ثاقبہ کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومتی نمائندے انھیں مختلف ہتھکنڈوں سے مقدمہ واپس لینے کے لئے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں مگر وہ انصاف کے حصول تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔