لاہور: “پنجاب آنند کراج ایکٹ” منظوری کیلئے 24 گھنٹے کے اندر اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
پاکستان میں بسنے والے سکھوں کی شادیاں اب ان کے مذہب کے لحاظ سے رجسٹرڈ ہونگی۔ پنجاب اسمبلی کے سکھ رکن سردار رمیش سنگھ نے سکھوں کی شادی کا باقاعدہ قانون منظوری کیلئے تیار کر لیا اور آئندہ 24 گھنٹے میں منظوری کیلئے اسمبلی میں پیش کر دینگے۔ قانون کا نام “پنجاب آنند کراج ایکٹ” رکھا گیا ہے جس کا مطلب سکھ مرد اور خاتون دونوں شادی کے بندھن میں سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات کی روشنی میں بندھ جائینگے۔ شادی کیلئے دولہا اور دلہن کو ایک فارم بھرنا پڑے گا اور اس کے بعد وہ فارم نکاح نامے کی طرح یونین کونسل میں رجسٹرڈ ہوگا۔ اس قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر سکھ مرد اور خاتون کی شادی نہیں ہو سکے گی۔ قانون پاس ہونے کے بعد پہلے ہونے والی تمام شادیاں بھی رجسٹرڈ ہو سکیں گے۔
طلاق کی صورت میں مرد یا سکھ خاتون کا مقامی یونین کونسل میں نوٹس جمع کرایا جائے گا جس پر 30 دن میں چیئرمین فریقین کو دفتر بلا کر بیان لینے کا پابند ہوگا جبکہ شادی ختم کرنے کا کم از کم عرصہ 90 دن ہو گا۔ بچوں کی صورت میں کوئی بھی پارٹی عدالت سے رجوع کر سکتی ہے اور اگر ایک فریق دوسرے سے خرچ کا تقاضا کرنا چاہے تو وہ بھی عدالت کے ذریعے کر سکتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت میں آج تک سکھوں کی شادی کا کوئی الگ سے قانون نہیں بناگیا، ان کی شادیاں ہندو میرج ایکٹ کے تحت ہی رجسٹر کی جاتی ہیں۔ بل کے محرک سردار رمیش سنگھ نے کہا اس قانون کی منظوری کا سہرا پنجاب حکومت کے سر ہو گا۔ انہوں نے کہا بل ایوان میں پیش کرنے کے بعد سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد دوبارہ اسمبلی کی منظوری کیلئے بھیجا جائے گا۔