تحریر: پروفیسر غلام یاسین خان
کئی دیگر سے کہنا مقصود ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے 1948ء اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاحی پروگرام میں بطور مہمان مقررہ وقت پر خصوصی شرکت کی اور واپس چلے گئے۔معزز مہمانان گرامی اس کے بعد تشریف لائے اور حیرت زہ ہو کر پوچھنے لگے کہ قائداعظم ابھی تک نہیں آئے ہمارے ہاں کچھ ایساہی مسٹرجسٹس سردار محمد شریف خان منصبی ریٹائر چیف جسٹس کے ساتھ اکثر ہوا کرتا تھا کہ موصوف بھی جہاں وہ مہمان خصوصی ہوا کرتے تھے۔
مقررہ وقت پرپہنچتے تھے اورپھرمیزبان اورمہمانوں کاانتظار۔۔۔ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن راولاکوٹ کی حلف وفاداری تقریب میں الحاج سردارمحمدیعقوب خان بحیثیت مہمان خصوصی دس بجے کے بجائے گیارہ بجے تشریف لائے۔کم وبیش مہمانوں کابھی یہی رویہ رہاکہ پابندی وقت سے روگردانی ہم سب کاوطیرہ بن چکاہے۔آٹھ بجے کی بجائے نودس گیارہ بجے ہمارے گورنمنٹ /سول سرونٹ آتے ہیں اورسرکاری ٹیلی فون کااستعمال کرتے ہوئے دوبجے سے پہلے واپس،اس لیے کہ وہ اپنے آپ کوسرونٹ نہیں بلکہ حکمران سمجھتے ہیں جبکہ چیف سیکرٹری بھی عوام کے لیے چیف کلرک ہی ہوتاہے۔لیکن بوجوہ ہم اس کے خوگرہوچکے ہی کہ ارباب اختیارکاسواگت کیا جائے۔
میرایہ کہناہے کہ اپناآپ سمجھااورپہچاناجائے ہرکوئی اپنے فرائض منصبی اگراداکرئے تواصلاح کی بہت سی صورتیں پیداہوسکتی ہیں۔مجھے کئی حضرات نے کہاکہ صدرریاست نے بعدمعاملات میں ناانصافی سے کام لیاہے جس کے دوررس نتائج کے اعتبارسے نقصان کااحتمال ہے۔علاوہ ازیں ان حضرات نے یہ بھی کہاکہ ہم مجموعی طورپرسیاسی،معاشی،معاشرتی اورتاریخی اعتبارسے استحصال کاشکارہیںاوراخلاقی اعتبارسے روبازوال ہیں۔بارکی تقریب میں صدرریاست اورسردارعابدحسین عابدایم ایل اے سے رسمی سلیک علیک ہوئی،پروگرام انتہائی مختصرجامع اوردلنشیں تھا۔دسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری مس کنول رحیم ایڈووکیٹ نے بطوراسٹیج سیکرٹری اپنی ذمہ داری خوب نبھائی۔
درج رہے کہ موصوفہ الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئیں تھیں،ان کاکہناتھاکہ گزشتہ پیوستہ کرتے ہوئے ہم باراوربنچ کی مزیدبہتری کے لیے اپناکردارمحنت اورلگن کے ساتھ اداکریں گے،جس میں عوام کامفاداولین ہوگا۔صدربارمقصودشمسی صاحب نے بھی حکمت اوربصیرت کے ساتھ اچھی گفتگوکی۔بعدازاں مہمان خصوصی نے اپنے روایتی اندازمیں پہاڑی ،اردواورانگریزی زبان میں اچھی گفتگوکی اوربارڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کے لیے پانچ لاکھ روپے کااعلان کیا۔اورتعمیروترقی عوامی فلاح وبہبودتعلیم وتربیت اورصحت عامہ کے حوالے سے مزیدعملی کام کرنے کاعزم کیا۔پروگرام کے دوران مسٹرجسٹس سردارمحمدشریف خان مسٹرجسٹس سردرسیدمحمدخان اورمسٹرجسٹس راجہ محمدخورشیدخان کی عدلیہ میں بہترین کارکردگی کوسراہاگیا۔نیزمہمان خصوصی کی احسن کارکردگی بحیثیت صدرآزادکشمیردل کھول کرتعریف کی گئی۔بین السطورلکھی گئی بات جوصدرریاست سے متعلق ہے،اس بارے میں قبل ازیں میونسپل کارپویشن میں زیرصدارت خان ظفرخان منعقدہ تقریب میں بات چیت ہوچکی۔یاددہانی کے لیے پھرسے لکھے دیتاہوں امیدہے کہ ایم ایل اے سردارعابدحسین عابدبھی توجہ دیں گے۔
صدرریاست سے آمناسامناہواتوانہوں نے کہاکہ یاسین صاحب آپ بڈھے ہوگئے ہیں،میں نے جستہ جواب دیاکہ No Sir Old is Goldصدرریاست نے جواباًکہاYou Are Rightمیں نے پھرسے کہہ دیاNo Sir Might is Rightعلاوہ ازیں بعدمیں ،میں نے پہاڑی اوراردومیڈیم انگریزی میں صدرذیشان سے کہاکہ Your Perfomace as president is out standing. Congratulation for that. But Some injustices have also been Reported which needs consideration on your behalf….انہوں نے کہاکہ I Will………۔ اگراس بارے میں کسی کے پاس ٹھوس ثبوت موجودہیں تووہ میرے رابطہ نمبر0334-5287632پررابطہ کریں۔صدرآزادکشمیراس کاازالہ کریں گے۔انہوں نے پروگرام ہذامیں بھی اس کااظہار کیا ہے۔
میں پروفیسرڈاکٹراسلم ظفرخان ،پروفیسرملک ریاض اعوان،سردارمسعوداقبال خان،سردارمحمدرضوی خان(ترنوٹی)ڈاکٹرسردارمحمدطاہرخان،سردارابراہیم ایڈووکیٹ، سردارعاصم ارشادایڈووکیٹ،سردارمحمدعارف خان ایڈووکیٹ، پروفیسر سردارمحمدمنشاخان اورمحترمہ مس کنول رحیم ایڈووکیٹ اوردیگرکئی کاشکریہ اداکرتاہوں جومیرے لکھے گئے کالم کوپسندکرتے ہیں۔اورانہیں کی تحریک پرمیں نے شیخ الحدیث مولانامحمدیوسف خان کی علمی ،تاریخی،دینی خدمات پرمشتمل کتاب مرتب کرلی ہے جوجلدہی منظرعام پرآجائے گی۔میں معذرت خواہ ہوکہ زبان کاتحریری صورت میں بھی درست استعمال ہی کرتاہوں۔البتہ لکھنے سے پہلے اپنے مختصر حلقہ احباب سے رہنمائی اور مشاورت ضرور حاصل کرتا ہوں۔
تحریر: پروفیسر غلام یاسین خان