جمعے کی صبح چیف سلیکٹر انضمام الحق بند کمرے میں کئی میٹنگز اور اپنا مشن مکمل کرکے دبئی سے لاہور روانہ ہوگئے۔ مشن امپوسیبل میں مصباح الحق کی جگہ سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ کا کپتان مقرر کرنا اہم ترین فیصلہ ہوگا۔ ون ڈے کے بعد سرفراز احمد کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنانے کی بھی تیاریاں ہورہی ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین شہریار خان کہتے ہیں کہ اظہر علی پر کوئی دبائو نہیں ڈالا گیا۔ مصباح نے دو سے تین ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ سلیکشن کمیٹی اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر ایک پیج پر ہیں، اختلافات کی خبریں درست نہیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں اوپنر احمد شہزاد کی واپسی یقینی ہے۔ انہیں اظہر علی کی جگہ ون ڈے اوپنر کے طور پر کھلایا جائے گا۔ اظہر علی کے لئے ون ڈے ٹیم میں جگہ بنانا ناممکن ہے۔ جنگ کو پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع نے گذشتہ دو دن کے دوران دبئی میں ہونے والی میٹنگز کا احوال بتایا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انضمام نے انگلینڈ کی سیریز کے بعد اظہر علی کو کپتانی سے ہٹانے کا جو بیڑہ اٹھا یا تھا وہ کام چند ماہ بعد دبئی میں مکمل ہوا۔ انہیں بتایا گیا کہ وہ ون ڈے ٹیم میں مس فٹ ہیں۔ شہریار خان نے دبئی میں نمائندہ جنگ کو بتایا کہ اظہر علی نے از خود قیادت چھوڑی ہے اور ٹیسٹ میچوں کی نائب کپتانی چھوڑنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اپنی پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بدھ اور جمعرات کو دبئی میں پاکستان کرکٹ بورڈ حکام اور ٹیم انتظامیہ کے درمیان کئی میٹنگز ہوئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انضمام الحق نے مکی آرتھر کو بتا دیا ہے کہ ہم ٹیسٹ میچوں کے لئے بھی نیا کپتان لانے چاہتے ہیں۔ شہریار خان کے مطابق مکی آرتھر بھی نئے کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن ٹیم کی تشکیل چاہتے ہیں۔ اسی دوران احمد شہزاد کے لئے مشکل وقت ختم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ان کی ٹیم میں واپسی کے لئے گرین سگنل مل گیا ہے، تاہم ان کا رویہ مانیٹر کیا جارہا ہے۔