لاہور (ویب ڈیسک ) قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹیم کی مسلسل ناقص کارکردگی کے بعد ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑنے پر غور شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوچ مکی آرتھر شکست کے ذمے دار نہیں، کیونکہ کوچ اور فیلڈنگ کوچ کی اپنی اپنی ذمے داریاں ضرور ہیں لیکن ساتھ ہی کھلاڑیوں کی بھی اپنی ذمے داری بنتی ہے۔
2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان کو اپنی تمام ہوم سیریز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے میدانوں میں کھیلنی پڑیں اور اس دوران 8 سال تک پاکستان کو صحرائے عرب میں کسی بھی ہوم سیریز میں شکست نہیں ہوئی۔لیکن مصباح الحق کے قیادت چھوڑنے اور یونس خان کے ہمراہ ریٹائرمنٹ کے بعد سے قومی ٹیم کو مشکلات کا سامنا ہے اور اس دوران یو اے ای میں ہونے والے 7 میچوں میں سے قومی ٹیم کو 4 میں شکست اور دو میں فتح نصیب ہوئی۔اس کی نسبت مصباح اور یونس کی موجودگی میں پاکستان نے عرب امارات میں 24 ٹیسٹ میچ کھیلتے ہوئے 13 میں کامیابی سمیٹی اور اسے صرف 4 میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔قومی ٹیم کی مسلسل شکستوں کے سبب سرفراز احمد نے تسلیم کیا کہ وہ دباؤ کا شکار ہیں اور انہوں نے تسلیم کیا کہ اگر صورتحال اسی طرح چلتی رہی تو قیادت سے دستبرداری کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دورہ جنوبی افریقہ مشکل ہے اور اگر میں اس مشکل دورے سے قبل یہ سب سوچتا ہوں تو یہ کسی کے بھی حق میں بہتر نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میں غلطی کرتا ہوں یا اگر ٹیم میری وجہ سے ہارتی ہے تو یقیناً میں اس بارے میں ضرور سوچوں گا ۔
اور اگر کچھ مجھے سے بہتر انداز میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کر سکتا ہے تو اسے ہی یہ ذمے داری انجام دینی چاہیے۔سرفراز احمد کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم کے دونوں سینئر بلے بازوں اظہر علی اور اسد شفیق بھی دباؤ کا شکار ہیں اور انہیں بیٹنگ میں غیرمستقل مزاجی کے سبب تنقید کا سامنا ہے۔تاہم سرفراز نے دونوں سینئر بلے بازوں کو ڈراپ کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں سینئر کھلاڑی ہیں لہٰذا انہیں ڈراپ نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے سنچریاں اسکور کیں اور ہمیں مشکل سے نکالا۔تاہم قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہمارے بلے بازوں نے مستقل مزاجی سے بیٹنگ نہیں کی اور انہیں کین ولیمسن سے مثال لینی چاہیے جنہوں نے پوری سیریز میں عمدگی سے بیٹنگ کی لیکن اس کے برکس ہمارے بلے بازوں نے اگر ایک اننگز میں اچھی بیٹنگ کی تو اگلے اننگز میں ایسا نہ کر سکے.انہوں نے کہا کہ کوچ مکی آرتھر شکست کے ذمے دار نہیں، کیونکہ کوچ اور فیلڈنگ کوچ کی اپنی اپنی ذمے داریاں ضرور ہیں لیکن ساتھ ہی کھلاڑیوں کی بھی اپنی ذمے داری بنتی ہے۔قومی ٹیم کے کپتان نے مزید کہا کہ ہمیں بیٹنگ یونٹ کی حیثیت سے مضبوط بننا ہوگا خصوصاً نئی گیند کھیلنے والی بیٹنگ جوڑی کو چاہیے کہ وہ توازن بنائے کیونکہ پانچویں دن بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔