صدر ممنون حسین کی جانب سے کراچی میں نوجوان کو قتل کرنے والے رینجرز اہلکاروں کو معافی دینے کی خبر غلط نکلی۔
مقامی ٹیلی وژن چینل سے بات کرتے ہوئے ایوان صدر کے حکام نے کہا کہ صدر ممنون حسین کی جانب سے رینجرز اہلکاروں کی سزا معاف کرنے کی خبر غلط ہے۔
حکام کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ ایوان صدر کو کوئی ایسی سمری موصول ہی نہیں ہوئی جس میں رینجرز اہلکاروں کی معافی کی درخواست کی گئی ہو۔رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے سرفراز شاہ کے بھائی سالک شاہ نے جیو نیوز کو بتایا کہ میڈیا کے ذریعے ہی یہ خبر سنی تھی تاہم کہیں سے بھی صدر مملکت کی جانب سے ان اہلکاروں کی سزا ختم کرنے کی تصدیق یا تردید نہیں ہو سکی۔
سالک شاہ نے مزید بتایا کہ ان کے بھائی کے قتل میں سزا پانے والے پانچوں اہلکار ابھی سینٹرل جیل کراچی میں سزا بھگت رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز مختلف میڈیا چینلز پر اس قسم کی خبریں زیر گردش رہیں کہ صدر ممنون حسین نے کراچی کے شہید بینظیر بھٹو پارک میں سرفراز شاہ نامی نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کرنے میں ملوث رینجرز اہلکاروں کی عمر قید کی سزا ختم کردی ہے۔مقامی میڈیا پر محکمہ داخلہ سندھ کے ذرائع کے حوالے سے خبریں چلتی رہیں کہ صدر ممنون حسین نے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے رینجرز اہلکاروں کی سزا ختم کر دی ہے۔
تاہم جیو نیوز اور یس اردو نیوز سمیت ذمہ دار صحافتی اداروں نے صحافتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس خبر کو بغیر تصدیق کے چلانے سے گریز کیا۔یاد رہے کہ جون 2011 میں رینجرز اہلکاروں کی جانب سے ایک نوجوان پر فائرنگ کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد میڈیا نے اس معاملے کو اٹھایا تھا جس کے بعد وہاں موجود رینجرز اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور بعد ازاں عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔