سرگودھا: قتل کیس کی تفتیش کے دوران پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کسی بھی مرید کو نشہ آور چیز نہیں دی گئی تھی بلکہ مریدوں نے ایک دوسرے کو خود مارا۔
سرگودھا کے نواحی گاؤں 95شمالی میں مزار پر 20 افراد کے قتل کی تفتیش کے دوران مزار کے متولی عبدالوحید نے پولیس کے سامنے 20 افراد کے قتل کا اعتراف کر لیا، اپنے اعترافی بیان میں ملزم نے کہا کہ اس نے کسی کو زہر نہیں دیا، میں نے جنہیں قتل کیا انہوں نے میرے مرشد کو زہر دے کر مار دیا تھا، انہوں نے مجھے بھی زہر دے کر مارنے کی کوشش کی، یکم رجب کو ہفتے کے دن 10 بجے لوگوں کو قتل کرنا شروع کیا، میں نے چاقو اور ڈنڈے مار کر تمام افراد کوقتل کیا ، 20 افراد کو قتل کرنے میں میرے دو ساتھیوں نے مدد کی۔ پولیس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کسی بھی مرید کو نشہ آور چیز نہیں دی گئی تھی، عبدالوحید نے گناہ جھاڑنے کے لیے مریدین کو ایک دوسرے کو ڈنڈے مارنے کا کہا جس پر مریدین ڈنڈے کھاتے اور حق حق پڑھتے رہے حتی کہ سب مرگئے جب کہ عبدالوحید نے مریدین سے کہا کہ میں تمہیں ٹکڑے بھی کر دوں تو اگلی صبح زندہ کر دوں گا۔ ملزم عبدالوحید نے گھناؤنی واردات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میں انہیں قتل نہ کرتا تو یہ مجھے قتل کردیتے۔ دوسری جانب زخمیوں نے بیان میں بتایا ہے کہ عبدالوحید سے عقیدت کی وجہ سے ڈنڈے کھاتے رہے اور شورنہ کیا جب کہ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ پیرصاحب ہر چوتھے پانچویں دن شراب نوشی کرتے تھے۔ پولیس نے مزار پر 20 افراد کے قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے جس میں قتل، اقدام قتل، تشدد اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا کے نواحی علاقے 95 شمالی کی درگاہ علی محمد گجر میں دربار کے متولی نے ساتھیوں کی مدد سے 20 افراد کو تشدد کر کے قتل اور 4 کو زخمی کردیا تھا۔