واشنگٹن……مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے امریکا پاکستان اور بھارت کے لیے دفاعی پالیسی میں توازن کو مدنظر رکھے،بھارت سے مذاکرات شروع کرنے کے معاملے پر نئی دلی کے اقدامات کا انتظار ہے۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز سے خطاب میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت انٹیلی جنس بنیادوں پر تمام شہروں میں کارروائیاں جاری ہیں، دہشت گرد حملے بہت حد تک کم ہوئے ہیں اور دہشت گرد حملوں میں کمی کے بعد سرمایہ کار دوبارہ پاکستان کا رُخ کر رہے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان امن مذاکرات کے لیے پاکستان اور اقوام متحدہ کام کررہے ہیں، بھارت سے مذاکرات شروع کرنے کے معاملے پر نئی دلی کے اقدامات کا انتظار ہے۔سرتاج عزیز نے واشنگٹن میں امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس سے بھی ملاقات کی۔ سوزن رائس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں اور کامیابیوں کو سراہا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کوششیں کامیاب بنانے اور خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی انتظامات بہتر بنانا اہم ہے۔ملاقات میں پاک امریکا اسٹریٹجک تعاون مزید مستحکم بنانے اور اسے دیگر شعبوں تک وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔مشیر خا جہ سرتا عزیز نے واشنگٹن میں صحا فیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں اضا فہ کرے گا تو مجبورا پاکستان کو بھی کر نا پڑے گا،ہندوستان ایٹمی ہتھیار بڑھاتا جائے گا تو پاکستان کیسے کم کرے گا،ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کے بارے میں بھارت نے عمل کیا تو ہم بھی غور کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جیش محمد اور دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں اقوام متحدہ کی پالیسیوں کے تحت کی جارہی ہیں، حقانی نیٹ ورک وزیرستان میں کمزور ہوگیا، افغانستان میں اثر و رسوخ بڑھا ہے، بلوچستان، فاٹا اور کراچی کی بے امنی میں بھارت کے اسٹیٹ ایکٹرز ملوث ہیں،بھارتی اسٹیٹ ایکٹرز کے ملوث ہونے کے ثبوت اقوام متحدہ کو پیش کیے ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اور پرامن پڑوس سے متعلق پالیسی تشکیل دی ہے۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان میں زمینی حقائق بہتری کی جانب جارہے ہیں، پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی ہے، عالمی بینک نے بھی سراہا ہے۔