اسلام آباد(یس اردو نیوز)افغانستان کے صدر اشرف غنی اور سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ جامع حکومت کے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور عبداللہ عبداللہ اعلٰی مفاہمتی کونسل کی قیادت کا عہدہ قبول کر لیں گے۔ یہ بات افغانستان کے نائب صدر دوئم سرور دانش نے افغانستان میں اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ دیبرا لاینز سے گفتگو کے دوران کہی ہے۔ دونوں راہنمائوں کے درمیان گفتگو میں افغان عمل، افغانستان کے سیاسی معاملات، کرونا وائرس اور بین الافغان مذاکرات کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔افغان نائب صدر نے اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ کو بتایا کہ عبد اللہ عبد اللہ اور صدر غنی کے مابین سیاسی تناؤ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ ان کے بقول افغانستان میں “قومی شمولیت کی حکومت” کے فریم ورک کے اندر اتحاد اور تعاون کو مستحکم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ لہذٰا بہت جلد صدر غنی اور عبداللہ عبداللہ بھی کسی حتمی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ عبداللہ عبداللہ اعلٰی مفاہمتی کونسل کی قیادت کا عہدہ قبول کر لیں گے۔ افغان نائب صدر کے بیان پر تاحال عبداللہ عبداللہ کے دفتر سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ لیکن بعض اطلاعات کے مطابق عبداللہ عبداللہ افغان حکومت میں ایک موثر شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ جس میں ان کے پاس بعض صوبوں کے گورنر تعینات کرنے کا اختیار ہو۔ خاص طور پر وہ صوبے جہاں اُنہوں نے صدارتی انتخابات میں زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔ افغان نائب صدر کا غنی، عبداللہ تنازع کے جلد حل ہونے کے بارے میں یبان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے۔ جب بدھ کو افغانستان میں یورپی یونین کے مشن نے افغان سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو جلد ازجلد حل کریں۔ یورپی یونین نے افغانستان کی سیاسی قیادت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات ختم کریں۔ بصورت دیگر افغانستان کو مستقبل میں دی جانے والی امداد پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ یہ بیان افغانستان میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اور یورپی یونین کے دیگر سفیروں کی عبداللہ عبداللہ سے فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ عبداللہ عبداللہ نے بعدازاں ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کے سفیروں کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے وہ سیاسی تعطل کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں۔ تاکہ کرونا وائرس کی وبا اور امن کی کوششوں سے متعلق مشترکہ کاوشیں کی جا سکیں۔ افغان نائب صدر اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے نے افغانستان کے سیاسی معاملات کے علاوہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ، امن عمل اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔افغان نائب صدر سرور دانش نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے جامع مذاکراتی ٹیم تشکیل دی۔ تشدد کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی کے معاملات پر بھی پہل کی، لیکن طالبان نے اس کا مثبت ردعمل نہیں دیا۔ اُن کے بقول اب بھی طالبان پرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغان نائب صدر نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کا مرحلہ آسان نہیں ہو گا۔ لہذٰا بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ کو اس ضمن میں کردار ادا کرنا ہو گا۔