نیویارک(ویب ڈیسک) امریکہ و دیگر مغربی ممالک چینی صوبے ژن جیانگ میں مسلم اقلیت پر مظالم کو ہدف تنقید بنائے ہوئے تھے۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا کہ چینی حکومت مسلمانوں پر مذہبی پابندیاں عائد کر رہی ہے، ان کو ازسرنوتعلیم کے نام پر حراستی مراکز میں قید رکھ کر تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے موبائل فونز میں جاسوس ایپلی کیشنز انسٹال کرکے ان کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے۔ تاہم اب پاکستان اور سعودی عرب سمیت 37ممالک اس تنقید کے سامنے ڈٹ کرچینی دفاع میں کھڑے ہو گئے ہیں اور چین کے ساتھ اپنی دوستی کا حق ادا کر دیا ہے۔اقوام متحدہ میں ان 37ممالک کے سفراءنے ایک خط جاری کیا ہے جس میں ژن جیانگ میں انسانی حقوق کے معاملے پر چین کا دفاع کیا گیا ہے اور مغربی ممالک کی تنقید کو بے جا قرار دیا گیا ہے۔10جولائی کو 22ممالک کے ایک گروپ نے، جن میں کئی یورپی ملک، آسٹریلیا، جاپان، کینیڈا اور نیوزی لینڈ شامل تھے، ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں چین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ حراستی مراکز بند کرے جن میں لاکھوں یغور مسلمانوں کو قید رکھ کر ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔اس بیان کے جواب میں ان دیگر 37ممالک نے مذکورہ خط جاری کیا ہے۔ ان ممالک میں پاکستان اور سعودی عرب کے علاوہ روس، نائیجیریا، الجیریا، شمالی کوریا و دیگر ممالک شامل ہیں۔ خط میں ان ممالک نے کہا ہے کہ چین کو ژن جیانگ میں دہشت گردوں، علیحدگی پسندوں اور مذہبی شدت پسندوں کا سامنا ہے اور وہ ان کے خاتمے کے لیے یہ اقدامات اٹھا رہا ہے۔ چینی حکومت نے ان ووکیشنل ٹریننگ کیمپوں کے ذریعے اس خطے میں امن قائم کیا ہے۔ چنانچہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اٹھائے جانے والے چینی حکومت کے اقدامات پر تنقید بلا جواز ہے۔