پیرس: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ فرانس کے دوران دونوں ملکوں کے مابین 20 ارب ڈالر کے 38 معاہدے طے پاگئےہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور فرانسس کے صدر عمانوئل کے درمیان ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار رہی ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی ترقی، ماحولیات، سیاحت، اقتصادی وسائل اور پروجیکٹ ڈویلپمنٹ فنانسنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ معاہدوں پر دستخط کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فرانس کی شراکت داری موجودہ صورتِ حال میں خاص اہمیت اختیار کر گئی ہے جو وژن 2030 کے تحت مختلف براعظموں کو ایک محوری نقطے پر لانے کی جانب ایک قدم ہے جس کے لیے ہم نے اپنے وسائل کا صرف 10 فی صد ہی استعمال کیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران فرانسیسی صدر عمانوئل نے ولی عہد محمد بن سلمان کی اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے سعودی عرب کے 2023 پروگرام کو کامیاب بنانے میں ہرممکن مدد کا یقین دلایا ۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ وژن 2023 کے تحت کی گئی اصلاحات سے سعودی عرب اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے ایران پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے مالی اثاثے عوام کی بہبود اور ترقی پر نہیں بلکہ اپنے نظریات کی ترویج میں لُٹا رہا ہے۔ سعودی عرب 1938 کے معاہدے کو دہرانا نہیں چاہتا جو دوسری جنگ عظیم کا سبب بنا تھا اس لیے عالمی قوتوں کو ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا ہوگا۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ایران کے معاملے پر سعودی عرب سے متفق ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام بند اور خطے میں ایران کا بڑھتا ہوا اثر کم ہونا چاہیے، اسی طرح یمن میں انسانی حقوق کے عالمی قوانین کا بھی خیال رکھاجائے۔ شام کی جنگ بندی پرسلامتی کونسل کی قرارداد کی روس خلاف ورزی کر رہا ہے اس لیے اقوام متحدہ کا کیمیائی ہتھیاروں کی تصدیق کا طریقہ کار بھی بحال کیا جائے۔ امریکا اور برطانوی ساتھیوں سے بات چیت جاری ہے جلد ہی شام سے متعلق فیصلہ کرلیں گے۔