ریاض…….وزیراعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی جس کے دوران سعودی عرب اور ایران میں خلیج کم کرنے کیلئے تجاویز پیش کردیں۔
سعودی عرب اور ایران میں خلیج کم کرنے کے لیے پاکستان کی قیادت کی کوششیں جاری ہیں، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آج ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تنازع کو جلد از جلد پرامن انداز میں حل کیا جاناچاہیے۔ شاہ سلمان کا کہنا ہے کہ معاملے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کل تہران جاکر ایرانی صدر حسن روحانی سے تبادلہ خیال کریں گے۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے پاکستان سرگرم، وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نےریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے کی۔ ملاقات میں پاکستان کی جانب سے دو اسلامی ملکوں کے درمیان خلیج وسیع ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سعودی فرمانروا اور پاکستانی قیادت کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے تنازع کے جلد سے جلد پرامن انداز میں حل ہونے پر زور دیا اور کہا کہ صرف بات چیت کا رستہ کھلا رہنے سے ہی معاملہ حل ہوگا۔سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی پاکستانی قیادت کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب بھی پر امن حل کا خواہاں ہے اور ان کے ملک نے ہمیشہ اسلامی ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کے فروغ کی کوششیں کیں۔پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان سعودی عوام کے ساتھ کھڑا ہوگا۔اس سے قبل سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال سے امت مسلمہ کمزور ہورہی ہے، اس موقع پر جنرل راحیل شریف نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔سعودی عرب پہنچنے کے فوراً بعد وزیر اعظم نواز شریف اور ریاض کے گورنر کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا،سعودی عرب کے دورے کے بعد وزیراعظم اور آرمی چیف کل تہران جاکر ایرانی صدر حسن روحانی سے تبادلۂ خیال کریں گے۔