ریاض(ویب ڈیسک )عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب تیل پیدا کرنے والے اہم ملک روس نے سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے 14 ممالک کی تنظیم اوپیک کا مطالبہ منظور کرنے سے انکار کردیا۔ نجی نیوز چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب چاہتا تھا کہ اوپیک سمیت روس جو کہ اوپیک کا رکن نہیں ہے ، تیل کی پیداوار میں کمی کردے تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں برقرار رکھی جاسکیں تاہم روس کے انکار کے بعد اوپیک ممالک نے بھی خام تیل کی پیداوار میں کمی سے انکار کر دیا۔ سعودی عرب اور روس میں خام تیل کی قیمت کی جنگ چھڑنے کے بعد دوران ٹریڈنگ برینٹ کروڈ کی قیمت 20 فیصد سے زائد کی کمی کے ساتھ 35.36 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئی جب کہ امریکی خام تیل کی قیمت 22 فیصد تک کمی کے بعد 31.79 ڈالر فی بیرل پر آگئی۔یاد رہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مزید کمی ہوگئی۔گزشتہ چوبیس گھنٹوںمیں تین ڈالر فی بیرل مزید کم ہوگئی ہے جس کے بعد خام تیل کی قیمت بتیس ڈالر سولہ سینٹ تک آگئی ہے۔تیل کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کااعلان ہے جس کے بعد پاکستان میں بھی تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوگی۔نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں گزشتہ تین دن میں بیس ڈالر فی بیرل تک کمی ہوئی ہے۔جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گزشتہ سولہ سال کی کم ترین سطح کے قریب پہنچ گئی ہیں۔دوسری جانب پاکستانیوں کیلئے خوشی کی خبر یہ ہے کہ سعودی عرب نے بھی تیل کی قیمتوں میں کمی کااعلان کردیا ہے جس کاپاکستان کو بہت بڑا فائدہ ہوسکتا ہے۔ بی بی سی اردوکے مطابق سعودی عرب نے جمعے کے روز روس سے تیل کی پیداوار میں کمی لانے سے متعلق مذاکرات ناکام ہونے کے بعدقیمتوں میں کمی کااعلان کیا ہے جس کے بعد دنیا بھر کی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ دیکھنے میں آئی۔دونوں ممالک نے کرونا وائرس کی وجہ سے تیل کی مانگ میں کمی ہونے پر مذاکرات کئے تھے۔