اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے میں سعودی عرب نے پاکستان سے لڑاکا طیارے، بحری جہاز اور زمینی فوج مانگی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ عوامی خواہشات کے مطابق پارلیمنٹ میں ہی کیا جائے گا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ یمن سے پاکستانیوں کا محفوظ انخلا یقینی بنایا جارہاہے، یمن میں سیکیورٹی صورتحال کے پاکستان اور خطے پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان یمن میں غیر ریاستی عناصر کی کارروائی کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان کے لیے سعودی عرب کی سیکیورٹی انتہائی اہم ہے، پاکستان مکمل طور پر سعودی عرب کی حمایت کرتا ہے، سعودی عرب کی خود مختاری کو خطرہ ہوا تو پاکستان اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
سعودی عرب نے پاکستان سے لڑاکا طیارے، بحری جہاز اور زمینی فوج مانگی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سعودی عرب مسلم امہ کے اتحاد کو فوقیت دیتا ہے، اس مسئلے کا پُرامن حل نکالنے کی ضرورت ہے، پاکستان نےمسلمان ملکوں سےرابطہ کیا تاکہ مسلمان ملکوں کا اتحاد برقرار رہے، وزیراعظم نواز شریف اس سلسلے میں بات چیت کے لئے ترکی گئے، جہاں دونوں ممالک نےاتفاق کیا کہ یمن کےمسئلے کا پرامن حل نکالا جائے اور مسلم امہ کو متحد کیا جائے۔ 8 اپریل کو ایرانی وزیر خارجہ پاکستان آ رہے ہیں، اس موقع پر ان سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم جمہوری حکومت ہیں اور ہم منتخب ایوانوں کا تقدس اولین اہمیت رکھتا ہے، یمن کے معاملے پر کوئی بھی فیصلہ ایوان میں ہی کیا جائے گا۔ اس حوالے سے پاکستانی عوام کی خواہشات کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا لیکن سعودی عرب کی جغرافیائی سرحدوں کے دفاع میں کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو دہشت گردی کا براہ راست مقابلہ کررہا ہے۔ قوم کے ایک لاکھ 72 ہزار سپوت دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ہماری کسی نے مدد نہیں، ہم نے گزشتہ 14 برسوں میں 50 ہزار انسانی جانوں اور ایک سو ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا ہے۔ ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنی غیرت اور حمیت کی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور ہم نے یہ ثابت کیا ہے۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اسے جاری رکھا جائے گا۔