جدہ (بیورو رپورٹ) سعودی عرب، معروف سعودی میڈیا پرسنیلٹی اور سینئر سعودی صحافی سمیرا عزیز کی طرف سے جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان کے اراکین کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں جرنلسٹ فاونڈیشن پاکستان سے تعلق رکھنے والے کثیر صحافیوں نے شرکت کی جن کا تعلق سعودی عرب کے کئی شہروں بشمول ریاض ،دمام مکہ ،مدینہ اور جدہ سے تھا۔
عشائیے میں گلف اور سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے جرنلسٹ فاونڈیشن کے اراکین اور عہدیداروں ، سنئیر صحافی جناب چوہدری معروف ، جنرل سیکرٹری جرنلسٹ فاؤنڈیشن جدہ مصطفے خان ، جنرل سیکرٹری گلف سردارعثمان ،نوجوان فوٹو گرافر محمد وسیم ،جرنلسٹ فاونڈیشن گلف کے صدر اشتیاق احمد عباسی اور سیز ونگ کے چیف آرگنائزر ناصر محمود ملک،اردو نیوز سے سعید خان،عرب نیوز سے محترمہ فوزیہ خان، سعودی گزٹ سے سنئیر صحافی سید مسرت جلیل اور مسلم لیگ یوتھ ونگ کے صدر عنصر رانجھا نے خصوصی طور پر شرکت کی، تقریب میں مختلف ملکی اور غیر ملکی امور سعودی عرب میں میڈیا اور صحافت کے لیئے امکانات اور سعودی عرب کے خلاف جاری میڈیا وار خصوصی طور پر موضوع گفتگو رہے ،جس پر شرکا نے اپنے اپنے انداز میں اظہار رائے کیا۔
البتہ ایک بات پر تقریبا تمام ہی حاضرین متفق دکھائی دیئے کہ نئی سعودی قیادت ہر قسم کے چیلنجز بشمول سعودیہ کے خلاف میڈیا وار کے ،سے نپٹنے کے لیے پوری طرح مستعد اور اہل ہے ،اور اسی سلسلہ میں سعودی صحافیوں کی خصوصی سرپرستی اور انکی عالمی معیار کی تعلیم و تربیت کا بھرپور انداز میں اہتمام کر رہی ہے ،محترمہ سمیرا عزیز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودیہ کے خلاف مغرب اور ایرانی معاندانہ پروپیگنڈہ پر شدید دکھ کا اظہار کیا انکا کہنا تھا کہ صرف چند دن کسی ملک میں گزار کر یا اسکے خلاف کسی ایک متعصب شخص کی رائے سن کر کیسے لوگ پوری ایک قوم اور ایک ملک کے بارے میں رائے قائم کر لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو سعودی عرب کو ایک قدامت پسند دقیانوسی ریاست سمجھتے ہیں یا بنا کر پیش کرتے ہیں انہیں یا تو حقیقت حال کی خبر نہیں یا پھر وہ ایسا اپنے مذموم مقاصد کے تحت کرتے ہیں ،،انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی ان بے سروپا باتوں کا میری صحافت میں موجودگی اور بھرپور معاشرتی ،حکومتی و عالمی پذیرائی بہترین جواب ہے ،میں ہی نہیں بے شمار سعودی مردو خواتین صحافت اور سماجی خدمات کے شعبہ میں گراں قدر خدمات انجام دے رہئے ہیں اور انہیں بھرپور ریاستی سرپرستی حاصل ہے ،ہمیں آج تک کسی بھی قسم کے ریاستی یا حکومتی و سماجی خراب رویہ کا سامنا نہیں کرنا پڑا ،بلکہ بھرپور سرپرستی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب میں خواتین دنیا بھر میں سب سے زیادہ محفوظ ہیں اور حکومت خواتین کی تربیت و تعلیم کے حوالے سے کثیر رقم کے علاوہ تمام ذرائع بھی استمال کر رہی ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب دنیا کی شاید واحد ریاست ہے جہاں خواتین اعلی تعلیم تک مکمل مفت حاصل کرتی ہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ ضروریات زندگی کے لیئے معقول وظیفہ بھی حکومت کی طرف سے حاصل کرتی ہیں۔
انہوں نے مغرب اور کچھ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو دعوت دی کہ وہ پہلے سعودی عرب کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں اور پھر اپنی رائے دیں ،اگر آپ پہلے ہی سے ایک رائے قائم کر لیں گئے تو پھر حقائق دنیا کے سامنے لانے کی بجائے محض اپنا نقطہ نظر رکھیں گئے ، جرنلسٹ فاونڈیشن کے اراکین و عہدیداروں سے بات کرتے ہوئے محترمہ سمیرا عزیز نے کہا کہ وہ سعودی عرب کا اصل روشن اور ترقی پسند چہرہ دنیا کے سامنے لائیں ،جو یہاں رہ کر صحافت کرتے ہوئے وہ باقی دنیا سے زیادہ بہتر دیکھ اور محسوس کر سکتے ہیں ، انہوں نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسی مقصد کے لیئے صحافت کے میدان میں آئیں کہ یک طرفہ معاندانہ پروپیگنڈہ کا توڑ کر کے سعودیہ کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے لا سکیں ،صحافی قوم میں شعور اجاگر کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔