counter easy hit

مشرق وسطیٰ ایران اور سعودی عرب تناؤ کا متحمل نہیں ، ترکی

Saudi Arabia can not afford tensions, Turkey

Saudi Arabia can not afford tensions, Turkey

انقرہ……….ترکی نے ایران اور سعودی عرب پر زور دیاہے کہ وہ تحمل سے کام لیں ، سعودی عرب نے کہا ہے کہ ایران خطہ کے معاملات میں مداخلت بند کردے تو تعلقات بحال ہوسکتےہیں ۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی کے اثرات خطہ تک پھیلتے جارہےہیں ۔بحرین اور سوڈان کے ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد متحدہ عرب امارات بھی سعودی حمایت میں اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ اور تہران سے تعلقا ت محدود کردیے ہیں ۔ تہران میں سفارتی عملہ کم کرکے ایران کو بھی اپنے عملے کو کم کرنے کا پیغام دیا گیا ہے ۔یہ خدشات بھی جنم لے رہےہیں کشیدگی سے شام میں امن عمل متاثر ہوسکتا ہے ، اس سلسلے میں شام کےلیے اقوام متحدہ کے نمایندہ خصوصی ایران اور سعودی عرب کا دورہ کریں گے ۔ اقوام متحدہ میں سعودی مندوب نے عزم ظاہر کیاہے کہ وہ امن عمل کے لیے کوششیں جاری رکھے گا، جبکہ ایران سے تعلقات کی بحالی کی مشروط پیش کش کی گئی ہے ۔ ترکی نے دونوں ملکوں پر تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے ، ترک نائب وزیراعظم کا کہنا تھاکہ خطہ پہلے ہی بارود کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور مزید تنازعات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کو ٹیلی فون کرکے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات ختم کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی سے پچیس جنوری کو جنیوا میں ہونے والے شام امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے۔