ریاض ( ویب ڈیسک ) امریکا کی جانب سے ایرانی تیل کی درآمدات پرپابندی کے بعد سعودی عرب نے چین کو متبادل کے طور پر تیل کی درآمد کا وعدہ پورا کردیا۔دوسری جانب امریکا کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد ایرانی تیل کی درآمدات سنہ 2010ءکے بعد کم ترین سطح پرآ گئی ہیں۔ امریکا کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمدات پرپابندیوں کے بعد سعودی عرب نے چین کو تیل کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی سخت اقتصادی پابندیوں کے باعث ایران نے چین سمیت دیگر دوست ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ ایرانی تیل کی خریداری بند نہ کریں۔ ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین سمیت دیگر دوست ممالک امریکی پابندیوں کو خاطر میں نہ لائیں اور ایرانی تیل کی خریداری جاری رکھیں۔ ایران پر امریکی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے چین او دیگر دوست ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم وہ اس کا حل نکال سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ جس روز وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاﺅس میں ملاقات ہورہی تھی اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کی جانب سے چین کی اس کمپنی پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں جو سرکاری ریفائنری کے ساتھ مل کر ایران سے تیل درآمد کرتی ہے۔ امریکی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے چین کے ایران سے خام تیل کی درآمد میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔ ایران میں ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے 2015میں جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد 24 ٹن یورینیم افزودہ کرلیا ہے۔معاہدے میں ذخیرہ کیے گئے یورینیم کی حد 300کلو گرام تک مقرر کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم افزودہ کرنے اور برآمد کرنے کی بھی اجازت دی گئی۔