جدہ (نوید فاروقی) سعودی عرب قانون محنت میں ترامیم کرکے ملازمت کی معیاد میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ عارضی چھٹیوں میں بھی اضافے کا فیصلہ ہوا ہے۔ وزیر محنت عادل فقیہ نے واضح کیا کہ نئے قانون محنت میں 38 ترامیم منظور کرلی گئی ہیں۔ آجر و اجیر کے حقوق و فرائض، چھاپے کے نظام، سزاﺅں، خلاف ورزیوں اور لیبر مارکیٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور سعودیوں کو روزگار کی اہلیت اور تربیت دینے کے قاعدے و ضابطے مقرر کئے گئے ہیں۔
نئی ترامیم کے تحت وزارت کو یہ حق مل گیا ہے کہ اگر کوئی نجی ادارہ سعودائزیشن کے مقررہ پروگرام میں مخل ہوگا تو اس کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ ہر نجی ادارے کو روزگار کی تربیت اور لیاقت فراہم کرنے کا پابند کردیا گیا ہے۔
نئے قانون کے تحت آزمائشی دورانیہ 180 دن تک کردیا گیا ہے جبکہ ملازمت کے معاہدے کی معیاد تین سال سے بڑھ کر 4 سال کردی گئی ہے۔ اگر مسلسل 3 بار ملازمت کے معاہدے میں توسیع ہوگی تو ایسی صورت میں معاہدہ معیار کی پابندی سے آزاد ہوجائے گا۔ نئے قانون محنت میں یہ پابندی لگائی گئی ہے کہ کوئی بھی آجر اپنے کارکن کے تجربہ سرٹیفکیٹ میں ایسی کوئی شق شامل کرنے کا مجاز نہیں ہوگا جس سے ملازم کی ساکھ متاثر ہوتی ہو یا مستقبل میں اس کے لئے روزگار کے امکانات محدود ہوتے ہوں۔
وزارت نے یہ پابندی بھی لگائی ہے کہ اگر کسی ادارے کے ہاں لیبر کمیٹی نہ ہو تو وزارت کی منظوری کے بغیر جرمانے لگانے کا مجاز نہیں ہوگا۔ وزارت نے ملازمت کا معاہدہ کالعدم کرنے کے لئے 3 صورتوں کا اضافہ کیا ہے۔ اگر ادارہ مستقل بنیادوں پر بند ہوجائے۔ دوسری صورت یہ کہ اس ادارے کا کام بند ہوجائے جس سے یہ ملازم منسلک ہو۔ تیسری صورت یہ کہ معاہدہ میں اس طرح کی صورتحال کا اضافہ کیا گیا ہو، ملازمت کا معاہدہ جائز بنیاد پر ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔ ایسی صورت میں 60 دن کی اضافی تنخواہ دینا ہوگی۔
وزارت نے یہ ترمیم بھی منظور کی ہے کہ ملازمت کے ایک سال کے دوران بغیر جائز عذر کے ملازم 30 دن تک غیر حاضر رہ سکتا ہے۔ 30 دن کی غیر حاضری پر اسے تحریری طور پر برطرفی کا انتباہ دیا جائے گا۔ وزارت نے کارکنان پر یہ پابندی عائد کی ہے کہ اگر کسی کارکن نے آجر کے راز منکشف کئے ہوں تو ایسی صورت میں حقیقت حال دریافت ہونے کے ایک سال کے اندر اندر اس کے خلاف دعویٰ دائر کیا جاسکے گا۔ نئی ترمیم کے تحت ملازم ڈیوٹی کی جگہ 11 گھنٹے کے بجائے 12 گھنٹے تک رکھا جاسکے گا۔
کسی ملازم کے قریبی رشتہ داروں میں سے کسی کی موت واقع ہوجائے، بیوی یا شوہر کی موت ہوجائے تو اس پر اسے 3 دن کی بجائے 5 دن کی چھٹی دی جائے گی جبکہ گھر میں پیدائش کی صورت میں ایک دن کی بجائے 3 دن کی چھٹی مقرر کی گئی ہے۔ کوئی ملازم ڈیوٹی کی وجہ سے معذور ہوجائے تو ایسی صورت مین اسے مالی امداد کی مدت 30 دن کے بجائے 60 دن کردی گئی ہے۔ ماں بننے والی خاتون کو مکمل تنخواہ کے ساتھ وضع حمل کی مقررہ تاریخ سے قبل 4 ہفتوں تک مکمل تنخواہ کے ساتھ چھٹی کا حق ہوگا۔
اس سے اس کی سالانہ چھٹی کا استحقاق یا تنخواہ متاثر نہیں ہوگی، عدت کی چھٹی 4 ماہ دس روز ہوگی۔ نئی ترمیم میں وزارت محنت کو تفتیش کا عمل زیادہ موثر کرنے کا موقع دیا گیا ہے، انسپکٹر کو تفتیش کے اختیارات بڑھادئیے گئے ہیں۔ خواتین محنت کی بعض خلاف ورزیوں میں تبدیلی کی گئی ہے، جرمانہ ایک لاکھ ریال تک پہنچا دیا گیا ہے۔ ادارہ کو 30 دن تک بند کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
ہفتے میں چھٹی کے ایام میں ترمیم اور یومیہ ڈیوٹی کے اوقات کا فیصلہ سعودی کابینہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔