میلانیا ٹرمپ سعودی عرب کا دورہ کرنے والی پہلی غیر مسلم خاتون نہیں جنہوں نے اسکارف نہیں لیا،اس سے پہلے بھی کئی غیر مسلم رہنماؤں کی شریک حیات اور سربراہان نے اسکارف نہیں پہنا۔
سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے تو سعودی عرب کے دورے کے دوران خاتون اوّل اور دختر اوّل کے ڈریس کوڈ پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ میلانیا ٹرمپ اور ایوانکا ٹرمپ کے لباس سے متعلق کہہ دیا کہ وہ سعودی عرب میں جو چاہیں،جیسا چاہیں لباس پہنیں۔ میلانیا ٹرمپ اپنے شوہر کے ساتھ پہلے غیر ملکی دورے پر ریاض پہنچیں توسیاہ لباس پہنی ہوئی تھیں، میلانیا اور ایوانکا سعودی عرب کا دورہ کرنے والی پہلی غیر مسلم خواتین نہیں ہیں،اس سے پہلے کئی غیر مسلم رہنماؤں کی شریک حیات اور سربراہان نے اسکارف کی پابندی نہیں کی۔
سن 2015ءمیں اٹھائیس جنوری کوامریکی صدر بارک اوباما سعودی عرب پہنچے تو ان کی اہلیہ مشیل اوباما بھی ساتھ تھیں،انہوں نے ڈھکا ہوا لباس پہنا لیکن سر نہیں ڈھانپا۔ اس سال اپریل کے اوائل میں برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے سعودی عرب آئیں تو وہ انہوں نے بھی اسکارف نہیں پہنا۔ اپریل ہی میں جرمن چانسلر سعودی عرب آئیں تو وہ بھی اپنے روایتی لباس میں تھیں، انہوں نے دورۂ سعودی عرب کے دوران اسکارف لینے سے منع کر دیا تھا۔
لیکن ان خواتین کے برعکس 2013ءمیں برطانوی شہزادہ پرنس چارلس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ سعودی عرب آئے تو ڈچز آف کارنوال کمیلا کے سر پر دوپٹہ اور چہرے پر مسکراہٹ سجی تھی۔ سن 2007ء میں سابق امریکی خاتون اوّل لارا بش نے ایک تقریب کے دوران تحفے میں دیا گیا اسکارف خوشی خوشی پہنا تھا۔