ریاض: سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں خواتین نے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے درخواستیں دے دیں۔ عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ خواتین کو پیشہ ورانہ انداز میں ڈرائیونگ سکھانے کے لیے 6 تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار خواتین نے تربیت مکمل کرنے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ دریں اثنا شہزادہ الولید بن طلال نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دے کر 21 ویں صدی میں داخل ہوگیا ہے۔ اس سے مملکت کی معاشی ترقی میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو روزگار کے مواقع بھی دستیاب ہوں گے۔معروف بھارتی جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت پر عملدرآمد سے سعودی عرب کو 90ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا جبکہ سالانہ 70 ہزار خواتین لیبر مارکیٹ کا حصہ بنیں گی۔ دوسری طرف خواتین کو کار چلانے کی اجازت ملنے کے بعد مدینہ منورہ کی رہائشی خاتون امیمہ علی قاضی پہلی بار خود کار چلاتے ہوئے مسجد نبوی پہنچ گئیں جبکہ اردن سے خاتون الحدیثہ بری اردن سے خود گاڑی چلا کرسعودی سرحدی چوکی پر پہنچ گئی جہاں کسٹم اور امیگریشن حکام نے خاتون کی تمام کاغذی کارروائی مکمل کی۔ فرانسیسی کمپنی نے یہ اطلاع دی کہ اسیل الحمد فرانسیسی کار ریسنگ کی بحالی پر فارمولا گاڑی چلائیں گی۔ اسیل پہلی خاتون ہیں جنھوں نے سعودی کار اور موٹر سائیکل آرگنائزیشن کی رکنیت حاصل کی ہے۔