تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین محترم رمضان شریف کے مقدس مہینے میں دہشت گردی کا جو واقعہ رونما ہوا مسلمانوں کے لیے یہ ایک نہایت درد ناک واقعہ ہے اس کی جتنی مزمت کی جائے اتنی کم ہے۔اس واقعہ میں چار سیکورٹی گارڈ شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں سب سے پہلے تو میں ان خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں جن کے پیارے شہید ہوئے ہیں اللہ پاک ان کو اپنی جوارے رحمت میں جگہ دے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور جو افراد زخمی ہوئے ہیں اللہ پاک ان کو اپنے حبیب ۖ کے صدقے کامل عاجلا شفا عطا فرمائے۔قارئین کتنے افسوس اور شرم کی بات ہے کہ جب لوگ افطاری کی تیاری کر رہے تھے تو ان درندوں نے مسجد نبوی کے قریب دھماکہ کر دیا اصل میں ان خارجیوں کا ہدف مسجد نبوی تھا مگر سیکورٹی گارڈ نے انہیں آگے نہیں جانے دیا اور پھر ان درندوں نے دھماکہ کر دیا ۔قارئین یہ خارجی ازل سے ایسی نا پاک جسارتیں کر رہے ہیں مگر یہ نا کام ہوئے ہیں اور جو لوگ ایسی گھٹیا حرکت کرتے ہیں یہ مسلمان نہیں ہو سکتے ہیں یہ دین سے فارغ ہیں اور اسلام کے نام پر دھبہ ہیں۔
یہ شروع سے ایسی شرم ناک حرکتیں کر رہے ہیں مگر ناکامی ان کی مقدر ہے۔قارئین سوچنے کا مقام ہے جس پاک سر زمین میں اللہ کے محبوبۖ آرام فرما رہے ہوںاور پیارے آقا ۖ کے روضہ مبارک پر ستر ہزار فرشتے صبح اور ستر ہزار فرشتے شام کوسلام پیش کرتے ہیںاور جو فرشتے ایک دفعہ سرکار دو عالم ۖ کے روضہ مبارک پر حاضری دیتے ہیں پھر قیامت تک ان فرشتوں کا دوبارہ نمبر نہیں آئے گا اور حضور سرور دو عالم قلب مدینہ ۖ کی حدیث مبارکہ ہے کہ جس آدمی نے مدینے کے لوگوں کے ساتھ مکر کیا اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور آپ ۖ اس کی ایسی مثال دی ہے جس طرح پانی میںنمک حل ہو جاتا ہے۔اللہ کے محبوب ۖ کا یہ فرمان مبارک ہے کہ جس شخص کو مدینہ پاک میں موت آ جائے میری شفاعت اس پر واجب ہو جائے گی اور اللہ کے حبیب ۖ کا فرمان مبارک ہے کہ نجال کافر بھی مدینہ پاک میںداخل نہیں ہو سکے گا اور میرے میٹھے مدنی سرکار دو عالم ۖ کا ارشاد مبارک ہے کہ دوسرے شہر تلوار سے فتح ہوئے مگر مدینہ پاک قرآن پاک سے فتح ہوا اور قارئین اس پاک سر زمین کی اتنی عزت و تکریم ہے کہ عرش معلیٰ سے بھی اس کی عظمت زیادی ہے اس کی وجہ یہ ہے اس پاک سر زمین میں ہمارے پیارے آقا ۖ آرام فرما رہے ہیں۔
قارئین ٥٧٧ عیسوی میں رومیوں نے بھی ایسی ناپاک کوشش کی ہے مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے ہیں اس وقت عادل نور دین زنگی تمام عالم اسلام کا فرماں روا تھا اس وقت بادشاہ بھی اللہ کے ولی ہوتے تھے جب عادل نوردین زنگی شام میںنماز تحجد کے بعد آرام فرما رہا تھا تو خواب میں اللہ کے محبوب ۖ کا دیدار ہوا اور آپ ۖ نے فرمایا کہ نوردین زنگی مدینہ پاک میں دوکتے داخل ہوئے ہیںان کو یہاں سے نکال دو جس وقت نوردین زنگی بیدار ہوا تو حیران ہو گیا یہ کیا ماجرا ہے پھر آپ نے اپنے وزیر جمال دین موصلوی کو بلایا یہ وزیر بھی بہت ذہین اور نیک تھا تو جب نور دین زنگی نے اپنا تمامواقعہ سنایا کہ خواب میں مجھے حضور ۖ کا دیدار ہوا تو جمال دین موصلوی نے بادشاہ کو بتایا کہ مدینہ پاک کی سر زمین میں کوئی بہت بڑا واقعہ ہونے والا ہے نور دین زنگی نے جمال دین موصلوی کو بتایا کہ آپ فوری طور پر ایک وفد تیار کریں اور ان کو راشن مال و متاع اور بہترین اسلحہ سے لیس کریں وزیر نے وفد تیار کر لیا۔
آخر کار نور دین زنگی ،جمال دین موصلوی اور وفد اللہ پاک کا نام لے کر مدینہ پاک کی طرف چل پڑے جب قافلہ ١٤ دن کے بعد مدینہ پاک میں پہنچا سب سے پہلے نور دین زنگی۔جمال دین موصلوی اور تمام وفد نے روضہ رسول ۖ پر حاضری دی اور پھر نور دین زنگی مسجد نبوی کے صحن میں عدالت لگائی اور جمال دین موصلوی وزیر کو بتایا کہ مدینہ پاک کے تمام لوگوں کو اکٹھا کریں اور انہیں بتائیں کہ بادشاہ سے تحائف لے لیں۔
جمال دین موصلوی وزیر نے یہی کام کیا تمام لوگ جمع ہو گئے انہوں نے تحائف لے لیے آخر میں بادشاہ نے اعلان کیا کہ ابھی کون لوگ رہ گئے ہیں بادشاہ بہے عقل مند تھا کہ وہ دو اشخاص جن کاکتوں والا حلیہ تھا وہ نظر نہیں آئے جب سب لوگ ختم ہو گئے تو نوردین زنگی نے مدینے کے لوگوں سے پوچھا ابھی اور کون ہیں جو رہ گئے ہیں توایک شخص نے بتایا کہ بادشاہ سلامت ایک سال سے کچھ حجاج کرام روم سے آئے ہیں وہ رہتے ہیں تو وہ نہیں آئے ہیںرات کو یہ لو گ عبادت کرتے ہیں دن کو لوگوں کو تحفے تحائف دیتے ہیں جب نور دین زنگی نے یہ سنا آپ نے فرمایا وہ لوگ کہاں ہیںجب بادشاہ ان کی رہائش گاہ میں گیا تو ان کی دینی کتابوں کے ڈھیر لگے تھے اپنی پاکیزیاں پیش کر رہے تھے لیکن اپنے کرتوت نہیں بتا رہے تھے بادشاہ پریشان ہوگیا معلوم نہیں ہو رہا ہے۔
آخر میں نورین دین زنگی نے کہا ان کی چٹائیاں اٹھائیں جب ایسا کیا گیا تو ان کے نیچے ایک بہت بڑی سرنگ تھی جو روضہ رسول ۖ تک لے کر جا رہے تھے جب نوردین زنگی نے انہیں سزا دی تو ان رومیوں نے بتایاکہ ہمیں نصرانیوں نے کہا کہ آپ سرکار دو عالم ۖ کا جسم مبارک روضہ مبارک سے نکال کر لے آئیں مگر آج رات کو تیز آندھی چلی جس کی وجہ سے ہم ناکام ہوئے پھر اسی وقت نور دین زنگی نے ان بد بختوں اور خارجیوں کو اپنے ہاتھوں سے فنار کیااور ان کے اعضاء کی بو ٹیاں کر کے پھینک دیں اور اس کے بعد نور دین زنگی نے روضہ رسول ۖ کے ارد گرد خندق کھود دی۔
قارئین آپ نے مصری بادشاہ کا واقعہ سماعت کیا ہو گا اس نے بھی اپنے مشیر روں سے مشورہ کیا اور ایسی ناپاک جسارت کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے ۔قارئین آخر میں میری یہ دعا ہے کہ جو لوگ یہ گٹھیا حرکتیں کرتے ہیں اللہ پاک ان کو نیست و نابود کر دے تاکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی آگے نہ بڑھ سکیںاور اس قسم کی نا پاک جسارتوں سے باز رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر : ملک نذیر اعوان