واشنگٹن (جیوڈیسک) سعودی عرب نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کردیا ہے۔ 5 خلیجی ممالک سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین اور متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ وہ یمنی صدر منصور ہادی کا تحفظ کریں گے۔
یمن میں حوثی باغیوں اور حکومت کے درمیان لڑائی اب ایک داخلی بحران سے علاقائی تنازع میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے عدن کے ہوائی اڈے اور ایک ائربیس پر قبضے کے بعد سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں فوجی آپریشن شروع کردیا ہے۔
امریکا میں سعودی سفیر عادل الجبیر نے صحافیوں کو بتایا کہ حوثی باغی یمنی حکومت کے لیے خطرہ ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے فوجی آپریشن شروع کردیا ہے۔
آپریشن کا مقصد یمن کی جائز اور قانونی حکومت کا دفاع کرنا اور انتہا پسند حوثی تحریک کو ملک پر قبضہ کرنے سے روکنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت آپریشن یمن میں مختلف اہداف پر فضائی حملوں تک محدود ہے، لیکن دیگر فوجی اثاثے بھی حرکت میں لائے جارہے ہیں اور اتحادی ممالک جو ضروری سمجھیں گے وہ قدم اٹھائیں گے۔
سعودی سفیر نے ایک سوال پر کہا کہ اتحادی ممالک جو مدد فراہم کر رہے ہیں وہ اس کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔ لیکن سعودی حکومت نے اپنے اتحادیوں خصوصاً امریکا کے ساتھ قریبی مشاورت کی ہے اور اس بات چیت کے نتائج سے بہت خوش ہے۔ سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک ایسی صورت حال کا سامنا ہے، جس میں ایک ملیشیا گروپ بیلسٹک میزائلوں، بھاری ہتھیاروں اور ائرفورس پر کنٹرول حاصل کرچکا ہے یا کرسکتا ہے۔
حوثی باغیوں کی پیش قدمی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یمن کی قانونی حکومت سیاسی عمل میں مصروف تھی، جسے عالمی برادری کی حمایت بھی حاصل تھی۔ کسی بیرونی ملیشیا کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب پانچ خلیجی ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ حوثی باغیوں سے برسرپیکار یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی کا تحفظ کریں گے۔
سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین اور متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ انہوں نے حوثی باغیوں کی جارحیت کے خلاف یمنی صدر کی جانب سے مدد کی اپیل کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاض سے جاری کیے گئے اس بیان میں اومان کے سوا خلیج تعاون کونسل کے تمام ممالک کے نام شامل ہیں۔